اسلام آباد: پاکستان کے سابق لیفٹیننٹ جنرل امجد شعیب کو پیر کو اسلام آباد پولیس نے قومی اداروں کے خلاف لوگوں کو اکسانے کے الزام میں گرفتار کر لیا ہے۔ پاکستانی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق تھانہ رمنا کے پولیس اہلکاروں نے سابق فوجی افسر کو اسلام آباد میں ان کی رہائش گاہ سے گرفتار کیا۔ بعد ازاں سابق فوجی کو اسلام آباد کے جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت میں پیش کیا گیا، جہاں پراسیکیوشن کی جانب سے امجد شعیب کی 7 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی گئی، لیکن عدالت نے صرف تین دن کے لیے پولیس ریمانڈ کی منظوری دی۔
لیفٹیننٹ جنرل (ریٹائرڈ) امجد شعیب کے خلاف پاکستان پینل کوڈ (پی پی سی) کی دفعہ 153 اے (مختلف گروپوں کے درمیان دشمنی وغیرہ کو فروغ دینا) اور 505 (عوامی فساد کا باعث بننے والے بیانات) کے تحت 25 فروری کو اسلام آباد کے رمنا تھانے میں ایف آئی آر درج کی گئی تھی۔ پاکستانی میڈیا کے مطابق، اسلام آباد کے مجسٹریٹ اویس خان کی شکایت پر یہ ایف آئی آر درج کی گئی، جس میں کہا گیا کہ سابق فوجی افسر نے ایک ٹی وی شو میں دیے گئے اپنے متنازع بیان کے ذریعے لوگوں کو اداروں اور قوم کے خلاف بغاوت پر اکسانے کے ساتھ ساتھ ملک میں بدامنی اور انتشار پھیلانے اور امن و امان کو خراب کرنے کی کوشش کی۔
یہ بھی پڑھیں:
- پاکستان: جنرل قمر باجوا سے استعفیٰ مانگنے پر سابق جنرل کے بیٹے کو قید کی سزا
- Ex Pak General Pardoned عمرقید کی سزا پانے والے سابق پاکستانی جنرل کو نئی فوجی قیادت نے معاف کر دیا
لیفٹیننٹ جنرل (ر) امجد شعیب اپنے تبصروں اور تجزیوں کے ذریعے سرکاری ملازمین کو اپنے سرکاری فرائض کی انجام دہی پر اکساتے ہیں۔ لوگوں، سرکاری ملازمین اور اپوزیشن پارٹی کو ان کے متنازعہ مشورے کا مقصد لوگوں کے درمیان دشمنی کو بڑھانا ہے۔ ایف آئی آر میں مزید کہا گیا ہے کہ سابق فوجی افسر کا بیان ملک کو کمزور کرنے کی ایک منصوبہ بند سازش کا حصہ ہے۔ لیفٹیننٹ جنرل (ر) شعیب کو اس سے قبل وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) نے 7 ستمبر 2022 کو پیش ہونے کے لیے طلب کیا تھا جب انہوں نے پاکستانی وزیر اعظم اور اسرائیلی ٹیم کے درمیان ملاقات کا دعویٰ کیا تھا۔تاہم وہ ایف آئی اے کے سائبر کرائم ونگ کے سامنے پیش ہونے میں ناکام رہے۔