بروسیلز: یورپی یونین نے ایران میں مظاہرین کے خلاف پُر تشدد مزاحمت کے ردعمل میں وزیر داخلہ،سپاہِ پاسداران انقلاب کے سربراہ اورسرکاری ٹیلی ویژن پریس ٹی وی سمیت 29 افراد اور تین تنظیموں پرنئی پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کیا ہے۔ ترکی میڈیا کے مطابق یورپی یونین نے ایران میں مظاہرین کے خلاف پُر تشدد مزاحمت کے ردعمل میں وزیر داخلہ،سپاہِ پاسداران انقلاب کے سربراہ اورسرکاری ٹیلی ویژن پریس ٹی وی سمیت 29 افراد اور تین تنظیموں پرنئی پابندیاں عاید کرنے کا اعلان کیا ہے۔EU sanctions 29 Iranians over crackdown on protests
یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزف بوریل نے سوموارکوایک بیان میں کہا ہے کہ 'تنظیم ایران میں مظاہرین کے خلاف ناقابلِ قبول پرتشدد کریک ڈاؤن کی شدیدمذمت کرتی ہے۔ہم ایرانی عوام کے ساتھ کھڑے ہیں اوران کے پُرامن احتجاج کے حق کی حمایت کرتے ہیں،ان کے مطالبات اور خیالات کو آزادانہ طور پر آوازدیتے ہیں۔ہم آج ایرانی مظاہرین کو دبانے کے ذمہ دارحکام اور اداروں پراضافی پابندیاں عایدکررہے ہیں۔
ایران میں سولہ ستمبرکو بائیس سالہ خاتون مہسا امینی کی پولیس کی حراست میں موت کے بعد سے احتجاجی مظاہرے جاری ہیں مظاہرین ملک گیراحتجاج میں ایرانی حکومت کے خاتمے کا مطالبہ کررہے ہیں اور رہبرِاعلیٰ آیت اللہ علی خامنہ ای سمیت اعلیٰ عہدے داروں کے خلاف سخت نعرے بازی کررہے ہیں۔حکومت نے اس کے جواب میں مظاہرین کے خلاف پرتشدد مزاحمت کی ہے،حفاظتی قوتوں کے ساتھ جھڑپوں میں تین سو سے زیادہ افراد ہلاک ہوچکے ہیں اور ہزاروں کو گرفتارکرلیا گیا ہے۔
یورپی یونین نے مظاہرین کے خلاف اس پر تشدد مزاحمت میں کردار پر ایرانی قانون نافذ کرنے والی قوتوں اور پاسداران انقلاب کے صوبائی سربراہوں کے ساتھ ساتھ ایران کی برّی فوج کے کمانڈر بریگیڈیئرجنرل کیومرس حیدری اورحالیہ احتجاجی ریلیوں کے دوران میں لوگوں پروحشیانہ جبروتشدد کرنے والے اسکواڈ کے چارارکان پرپابندیاں عاید کی ہیں۔
یورپی یونین کی ان تازہ پابندیوں میں ایران کے سرکاری ٹیلی ویژن پریس ٹی وی کو بھی ہدف بنایا گیا ہے اور اس کو زیرِحراست افراد کے جبری اعترافی بیانات کی تیاری اورنشرکرنے کاذمہ دارقراردیا گیا ہے۔ یورپی یونین نے ایرانی سائبرپولیس کے سربراہ وحید محمد ناصر ماجد پر بھی پابندی عاید کی ہے۔ان پرایرانی حکومت پرآن لائن تنقید کا اظہار کرنے والے لوگوں کو من مانے طریقے سے گرفتار کرنیکا الزام ہے۔
یورپی یونین نے ایران کے وزیرداخلہ احمد وحیدی کو بھی پابندیوں کی فہرست میں نامزد کیا ہے۔وہ قانون نافذ کرنے والی قوتوں کے نگراں ہیں،ان قوتوں نے حالیہ احتجاجی تحریک میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کاارتکاب کیا ہے۔ ان پابندیوں کی زد میں آنے والے ایرانی عہدے دار،افراد یورپی یونین کے رکن ممالک کا سفرنہیں کرسکیں گے۔یورپ میں ان کے اثاثے منجمد کرلیے جائیں گے اور یورپی یونین کے شہری اور کمپنیاں ممنوعہ فہرست میں شامل افراداور ایرانی اداروں کے ساتھ کوئی مالی لین دین نہیں کرسکیں گے۔برطانیہ نے بھی ایرانی انفارمیشن ٹیکنالوجی و اطلاعات کے وزیر عیسی زرہ پور سمیت24 عہدیداروں پر پابندیاں لگا دی ہیں۔ان پابندیوں کے جواب میں ایران کا کہنا ہے کہ یہ قوانین کی خلاف ورزی اور ہمارے اندرونی معاملات میں مداخلت ہے جس کاجواب ایران بھی دے گا۔
یہ بھی پڑھیں: Iran Protests ایران میں احتجاج سے منسلک مقدمات میں پہلی سزائے موت
یو این آئی