ماسکو: روس کی خارجہ پالیسی کے مشیر یوری اوشاکوف نے ماسکو میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ترک رہنما اپنی ثالثی کی پیشکش کر رہے ہیں، اگر کوئی بات چیت اور مذاکرات ہوں گے تو امکان ہے کہ وہ ان کی سرزمین پر استنبول یا انقرہ میں ہوں گے۔ مشیر خارجہ پالیسی نے مزید کہا کہ جمعرات کے روز قزاقستان کے دارالحکومت آستانہ میں ولادیمیر پوتن کے ساتھ بات چیت کے دوران شاید رجب طیب اردوان سرکاری طور پر کوئی تجویز دیں گے۔Russia Ukraine War
ترکی جو نیٹو کا رکن ہے، وہ یوکرین کے تنازع کے دوران غیر جانبدار رہا ہے اور اس کے اپنے دونوں پڑوسیوں روس اور یوکرین کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں جب کہ وہ ماسکو پر مغربی ممالک کی جانب سے عائد کی گئی پابندیوں میں بھی شامل نہیں ہوا۔ اعلیٰ حکومتی عہدیدار نے کہا کہ اصولی طور پر ترکی مغربی ممالک کی جانب سے عائد کردہ غیر قانونی پابندیوں میں شامل نہیں ہوا، ترکی کا یہ موقف تجارتی اور معاشی تعاون کی توسیع کا اضافی پہلو اور موقع فراہم کرتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: Erdogan Talks to Putin: ترک صدر کی پوتن سے بات چیت، یوکرین میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ
واضح رہے کہ ترکی اب تک دو مرتبہ ماسکو اور کیف کے درمیان ہونے والے مذاکرات کی میزبانی کرچکا ہے جس میں روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاوروف اور ان کے یوکرینی ہم منصب کے درمیان ہونے والی ملاقات بھی شامل ہے، جس کے دوران ماسکو کی جانب سے یوکرین میں فوج بھیجنے کے بعد پہلی مرتبہ اعلیٰ سطح پر بات چیت ہوئی تھی۔ تاہم اس کے بعد سے روس یوکرین کے درمیان امن مذاکرات تعطل کا شکار ہیں اور یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے کہا کہ کریملن کی جانب سے حال ہی میں 4 علاقوں کو ضم کرنے کے بعد وہ ولادیمیر پوتن کے ساتھ کوئی بات چیت نہیں کریں گے۔ (یو این آئی)