قاہرہ: گزشتہ نو برسوں سے حکومت کر رہے مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی نے تیسری مرتبہ چھ سالہ مدت کے لیے دوبارہ انتخاب جیت لیا ہے۔ انتخابی حکام نے پیر کو اعلان کیا۔ نیشنل الیکشن اتھارٹی نے کہا کہ السیسی نے 89.6 فیصد ووٹ حاصل کرتے ہوئے بھاری اکثریت حاصل کی۔ الیکشن کمیشن کے سربراہ حازم بداوی نے ایک ٹیلی ویژن نیوز کانفرنس میں سرکاری نتائج کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ 67 ملین سے زیادہ رجسٹرڈ ووٹرز میں سے ووٹنگ ٹرن آؤٹ 66.8 فیصد رہا جو کہ مصر کی تاریخ میں سب سے زیادہ ہے۔
قابل ذکر ہے کہ السیسی کا سفر ایک آرمی آفیسر سے شروع ہوا تھا لیکن وہ مصر کی ایک منتخب اسلام پسند صدر محمد مرسی کی حکومت میں وزیر دفاع بھی بن جاتے ہیں لیکن 2013 میں محمد مرسی کی ایک سالہ حکمرانی کے خلاف سڑکوں پر ہونے والے بڑے احتجاج کے درمیان فوج کی جانب سے ان کا تختہ الٹنے کی قیادت بھی کرتے ہیں اور پھر السیسی پہلی بار 2014 کے وسط میں صدر منتخب ہوجاتے ہیں اور 2018 میں وہ دوبارہ صدارتی الیکشن جیت جاتے ہیں۔
ایک سال بعد ایک عام ریفرنڈم میں منظور ہونے والی آئینی ترامیم نے السیسی کی دوسری میعاد میں دو سال کا اضافہ کیا، اور انہیں تیسری مرتبہ، چھ سالہ مدت کے لیے انتخاب لڑنے کی اجازت بھی دے دی۔ حالیہ مصر کے صدارتی انتخابات میں السیسی کی جیت کو بڑے پیمانے پر ایک پیشگی نتیجہ سمجھا گیا۔ ان کے تین مخالف معمولی سیاسی شخصیات تھیں جو انتخابی مہم کے دوران کم ہی نظر آتی تھیں۔ کیونکہ السیسی کی حکومت میں ہزاروں حکومتی ناقدین کو خاموش کرا دیا گیا یا جیل بھیج دیا گیا ہے۔
الیکشن کمیشن کے مطابق ریپبلکن پیپلز پارٹی کے سربراہ حازم عمر 4.5 فیصد ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے، اس کے بعد اپوزیشن سوشل ڈیموکریٹک پارٹی کے سربراہ فرید زہران 4 فیصد ووٹ لے کر تیسرے نمبر پر رہے۔ جبکہ وافد پارٹی کے چیئرمین عبدالسناد یمامہ کو 2 فیصد سے بھی کم ووٹ ملے۔
یہ بھی پڑھیں