واشنگٹن: امریکہ کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر 2020 کے صدارتی انتخابات کے نتائج کو پلٹنے کی کوشش کرنے پر مجرمانہ طور پر فرد جرم عائد کی گئی ہے۔ 45 صفحات پر مشتمل فرد جرم میں ٹرمپ کے خلاف چار سنگین الزامات کی تفصیل دی گئی ہے۔ ان میں ایک امریکہ کو دھوکہ دینے کی سازش، دوسرا کانگریس (پارلیمنٹ) کو ڈیموکریٹ امیدوار جو بائیڈن کی جیت کی تصدیق کرنے سے روکنے کی سازش، تیسرا سرکاری کارروائی میں رکاوٹ ڈالنے کی سازش اور چوتھا دھوکہ دہی کے دعوؤں کو آگے بڑھانے کی سازش شامل ہے۔
فرد جرم میں پراسیکیوٹر نے الزام لگایا کہ ٹرمپ نے دھوکہ دہی کے دعووں کو آگے بڑھایا جب کہ وہ جانتے تھے کہ یہ غلط ہے، ریاستی اور وفاقی حکام پر دباؤ ڈالا، جس میں نائب صدر مائیک پینس بھی شامل ہیں، تاکہ انتخابی نتائج کو تبدیل کیا جاسکے اور ملک کی جمہوریت کو کمزور کرنے اور اقتدار سے چمٹے رہنے کی مایوس کن کوشش میں آخر کار 6 جنوری 2021 کو یو ایس کیپیٹل ہل پر پرتشدد حملے کے لیے لوگوں کو اکسایا۔
یہ بھی پڑھیں:
- خفیہ دستاویزات رکھنے کے معاملے میں ٹرمپ پر فرد جرم عائد، سات الزامات
- پورن سٹار کو چپ رہنے کیلئے رقم دینے کا معاملہ، ڈونلڈ ٹرمپ پر فرد جرم عائد
ٹرمپ کو جمعرات کو واشنگٹن ڈی سی میں وفاقی عدالت میں پیشی کا حکم دیا گیا ہے، یہ کیس امریکی ڈسٹرکٹ جج تانیا چٹکن کو سونپا گیا ہے، جنہیں ٹرمپ کے پیشرو براک اوباما نے مقرر کیا تھا۔ قابل ذکر ہے کہ مارچ کے بعد سے ڈونلڈ ٹرمپ پر یہ تیسرا فرد جرم عائد کیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ اس سے قبل ٹرمپ پر خفیہ دستاویزات اپنے پاس رکھنے کے معاملے میں فرد جرم عائد کی گئی تھی۔ اس کے علاوہ نیویارک کی ایک عدالت نے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو 2016 میں انتخابی مہم کے دوران ایک پورن اسٹار کو خاموش رہنے کے لیے رقم دینے کے الزام میں فرد جرم عائد کی تھی۔