اسلام آباد: ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرہ بلوچ نے افغان حدود سے پاکستانی سیکیورٹی اہلکاروں پر حملوں میں اضافے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاک افغان سرحد کے مسائل پر بات چیت جاری ہے۔ ڈان نیوز کی رپورٹ کے مطابق ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرہ بلوچ نے میڈیا بریفنگ کے دوران تسلیم کیا کہ پاک افغان سرحد پر کئی مسائل ہیں۔ دونوں ممالک کی جانب سے بارڈر فلیگ اجلاس روزانہ کی بنیاد پر منعقد کیے جارہے ہیں اور کھارلاچی سرحد کراسنگ پوانٹ سمیت کئی اہم امور پر بات چیت بھی جاری ہے۔ Zahra Baloch on Cross Border Attacks
ممتاز زہرہ نے بتایا کہ دونوں ممالک کے درمیان بارڈر فلیگ اجلاس کے بعد 21 نومبر کو چمن سرحد کھول دی گئی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان اجلاس کا مقصد سرحد سے ٹریفک، اور تجارتی سامان کی ترسیل کے لیے راستہ کلئیر کرنا تھا۔ پاک افغان چمن سرحد پر ’دوستی گیٹ‘ 13 نومبر کو بند کی گئی تھی جب افغان کی حدود سے مسلح شخص کی پاکستانی حدود پر فائرنگ کے نتیجے میں ایک اہلکار شہید ہوگیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: Pak Afghan Chaman Border چمن سرحد ایک ہفتے سے زیادہ وقت کے بعد دوبارہ کھلے گی
ترجمان دفتر خارجہ نے بتایا کہ افغانستان کی جانب سے 13 نومبر کے واقعے پر افسوس کا اظہار کیا تھا اورکہا اس واقعے کی تحقیقات کے لیے وزارت خارجہ اور سرحدی اور قبائلی امور کی وزارتوں، مقامی چیمبرز آف کامرس اور قبائلی عمائدین پر مشتمل ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی تشکیل دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان میں پاکستان کے سفارتخانے اور اسلام آباد میں افغانستان کے سفارتخانے کے ذریعے افغان فریقین کے ساتھ بات چیت جاری رکھیں گے۔ Afghan-Pak Border Clashes
یو این آئی