ETV Bharat / international

Blast in Pakistan پاکستان میں سیاسی ریلی کے دوران دھماکہ، ہلاکتوں کی تعدد چالیس ہوگئی - مولانا فضل الرحمان

خیبر پختونخوا میں مولانا فضل الرحمان کی پارٹی جمعیت علمائے اسلام-فضل (جے یو آئی-ف) کے ورکرز کنونشن میں دھماکہ ہوا۔ جس میں ہلاکتوں کی تعداد چالیس تک پہنچ گئی ہے جبکہ سو سے زائد افراد زخمی ہوگئے۔ جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے واقعے پر دکھ کا اظہار کیا ہے اور وزیر اعظم شہباز شریف سے واقعے کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔

Etv Bharat
Etv Bharat
author img

By

Published : Jul 30, 2023, 7:09 PM IST

Updated : Jul 30, 2023, 7:52 PM IST

پشاور: افغانستان کی سرحد سے متصل پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخواہ کے ایک شورش زدہ قبائلی ضلع میں اتوار کو ایک سخت گیر اسلامی سیاسی جماعت کے اجلاس میں دھماکہ ہوگیا۔ جس میں ہلاکتوں کی تعداد چالیس ہوگئی ہے اور 100 سے زائد زخمی ہو گئے۔ دھماکا قبائلی ضلع باجوڑ کے صدر مقام خار میں جمعیت علمائے اسلام فضل (جے یو آئی-ف) کے ورکرز کنونشن میں ہوا۔ جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے وزیر اعظم شہباز شریف اور صوبے کے نگراں وزیر اعلیٰ اعظم خان سے واقعے کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے پارٹی کارکنوں سے بھی اپیل کی کہ وہ ہسپتال پہنچ کر خون کا عطیہ دیں۔

مولانا فضل الرحمان نے مزید کہا کہ جے یو آئی کے کارکنان پرامن رہیں اور وفاقی اور صوبائی حکومتیں زخمیوں کو بہترین علاج فراہم کریں۔ وزیراعلیٰ اعظم خان نے دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے ضلعی انتظامیہ سے رپورٹ طلب کرلی۔ خیبر پختونخوا کے گورنر حاجی غلام علی، جو جے یو آئی ایف کے مرکزی رکن بھی ہیں، نے ہلاکتوں کی تصدیق کی۔ پولیس کا کہنا ہے کہ زخمیوں کو قریبی اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔ زخمیوں میں سے اکثریت کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے۔

دھماکے کی نوعیت کا تعین کیا جا رہا ہے۔ تاہم ابتدائی رپورٹ کے مطابق یہ خودکش دھماکہ تھا۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا ہے۔ ریسکیو ٹیم کے ترجمان بلال فیضی نے ڈان اخبار کو بتایا کہ پانچ ایمبولینسیں جائے وقوعہ پر پہنچ چکی ہیں۔ جیو نیوز پر گفتگو کرتے ہوئے جے یو آئی (ف) کے رہنما حافظ حمد اللہ نے کہا کہ انہیں آج کنونشن میں شرکت کرنا تھی لیکن کچھ ذاتی وابستگیوں کی وجہ سے نہیں آ سکے۔ میں دھماکے کی شدید مذمت کرتا ہوں اور اس کے پیچھے لوگوں کو پیغام دینا چاہتا ہوں کہ یہ جہاد نہیں بلکہ دہشت گردی ہے، جے یو آئی-ایف کے رہنما نے مزید کہا کہ یہ انسانیت اور باجوڑ پر حملہ ہے۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ دھماکے کی تحقیقات ہونی چاہئیں، یاد رہے کہ یہ پہلا واقعہ نہیں تھا کہ جے یو آئی (ف) کو نشانہ بنایا گیا ہو۔ ایسا پہلے بھی ہو چکا ہے... ہمارے کارکنوں کو نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔ ہم نے پارلیمنٹ میں اس پر آواز اٹھائی لیکن کوئی کارروائی نہیں ہوئی۔ حمد اللہ نے غمزدہ خاندانوں سے اظہار تعزیت بھی کیا اور صوبائی حکومت پر زور دیا کہ زخمیوں کو بہترین طبی سہولیات فراہم کی جائیں۔

پشاور: افغانستان کی سرحد سے متصل پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخواہ کے ایک شورش زدہ قبائلی ضلع میں اتوار کو ایک سخت گیر اسلامی سیاسی جماعت کے اجلاس میں دھماکہ ہوگیا۔ جس میں ہلاکتوں کی تعداد چالیس ہوگئی ہے اور 100 سے زائد زخمی ہو گئے۔ دھماکا قبائلی ضلع باجوڑ کے صدر مقام خار میں جمعیت علمائے اسلام فضل (جے یو آئی-ف) کے ورکرز کنونشن میں ہوا۔ جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے وزیر اعظم شہباز شریف اور صوبے کے نگراں وزیر اعلیٰ اعظم خان سے واقعے کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے پارٹی کارکنوں سے بھی اپیل کی کہ وہ ہسپتال پہنچ کر خون کا عطیہ دیں۔

مولانا فضل الرحمان نے مزید کہا کہ جے یو آئی کے کارکنان پرامن رہیں اور وفاقی اور صوبائی حکومتیں زخمیوں کو بہترین علاج فراہم کریں۔ وزیراعلیٰ اعظم خان نے دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے ضلعی انتظامیہ سے رپورٹ طلب کرلی۔ خیبر پختونخوا کے گورنر حاجی غلام علی، جو جے یو آئی ایف کے مرکزی رکن بھی ہیں، نے ہلاکتوں کی تصدیق کی۔ پولیس کا کہنا ہے کہ زخمیوں کو قریبی اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔ زخمیوں میں سے اکثریت کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے۔

دھماکے کی نوعیت کا تعین کیا جا رہا ہے۔ تاہم ابتدائی رپورٹ کے مطابق یہ خودکش دھماکہ تھا۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا ہے۔ ریسکیو ٹیم کے ترجمان بلال فیضی نے ڈان اخبار کو بتایا کہ پانچ ایمبولینسیں جائے وقوعہ پر پہنچ چکی ہیں۔ جیو نیوز پر گفتگو کرتے ہوئے جے یو آئی (ف) کے رہنما حافظ حمد اللہ نے کہا کہ انہیں آج کنونشن میں شرکت کرنا تھی لیکن کچھ ذاتی وابستگیوں کی وجہ سے نہیں آ سکے۔ میں دھماکے کی شدید مذمت کرتا ہوں اور اس کے پیچھے لوگوں کو پیغام دینا چاہتا ہوں کہ یہ جہاد نہیں بلکہ دہشت گردی ہے، جے یو آئی-ایف کے رہنما نے مزید کہا کہ یہ انسانیت اور باجوڑ پر حملہ ہے۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ دھماکے کی تحقیقات ہونی چاہئیں، یاد رہے کہ یہ پہلا واقعہ نہیں تھا کہ جے یو آئی (ف) کو نشانہ بنایا گیا ہو۔ ایسا پہلے بھی ہو چکا ہے... ہمارے کارکنوں کو نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔ ہم نے پارلیمنٹ میں اس پر آواز اٹھائی لیکن کوئی کارروائی نہیں ہوئی۔ حمد اللہ نے غمزدہ خاندانوں سے اظہار تعزیت بھی کیا اور صوبائی حکومت پر زور دیا کہ زخمیوں کو بہترین طبی سہولیات فراہم کی جائیں۔

Last Updated : Jul 30, 2023, 7:52 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.