ETV Bharat / international

Iranian FM in Geneva ملک کو پُرامن مظاہروں کا نہیں بلکہ دہشت گرد جماعتوں کا سامنا ہے، ایرانی وزیرخارجہ - protest in iran

ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے جنیوا میں اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے اجلاس میں دعویٰ کیا کہ ان کے ملک کو دہشت گرد گروپوں کا سامنا ہے، پرامن مظاہرین کا نہیں۔ اس کے بعد ایرانی وزیر خارجہ کی تقریر کے دوران متعدد شرکاء نے سیشن چھوڑ دیا اور الزام لگایا کہ ایرانی وزیر خارجہ جھوٹ بول رہے ہیں۔

ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان
ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان
author img

By

Published : Feb 28, 2023, 10:50 PM IST

تہران: ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے دعویٰ کیا ہے کہ ان کے ملک کو پرامن مظاہروں کا نہیں بلکہ دہشت گرد جماعتوں کا سامنا ہے۔ جنیوا میں انسانی حقوق کونسل کے اجلاس کے دوران خطاب کرتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ دہشت گردی کو فروغ دینے والے عناصر کی بدنیتی پر مبنی مداخلت کے بعد پُرامن شہری پرتشدد ہو گئے۔ العربیہ کی رپورٹ کے مطابق پیر کے روز جنیوا میں اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے اجلاس میں متعدد شرکاء نے ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان کی تقریر کے دوران سیشن چھوڑ دیا۔ بائیکاٹ کرنے والے مماملک کے مندوبین کا کہنا تھا کہ ایرانی وزیر خارجہ کے خطاب میں بہت سے معاملات پر جھوٹ بولا گیا۔

اپنی تقریر میں امیر عبداللہیان نے دعویٰ کیا کہ ان کے ملک کو دہشت گرد گروپوں کا سامنا ہے، پرامن مظاہرین کا نہیں۔ انسانی حقوق کی تنظیموں کی ایرانی جیلوں میں سلاخوں کے پیچھے سینکڑوں قیدیوں کی موجودگی کی تصدیق کے باوجود عبداللہیان نے دعویٰ کیا کہ مظاہروں کے دوران گرفتار ہونے والے ہر شخص کو رہا کر دیا گیا ہے۔ ایرانی اہلکار نے اپنے متضاد بیانات کو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ ہمارے لیے انسانی حقوق کا احترام ایک اہم قدر ہے جو ہمارے عقائد میں پیوست اور جڑی ہوئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

عبداللہیان کے بیانات ان کے ملک میں حکومت کی جانب سے کئی مہینوں تک جاری رہنے والے مظاہروں کو دبانے کے بعد سامنے آئے ہیں، جن میں گرفتاریاں، جیلوں میں تشدد اور مظاہرین کو دھمکانے کے لیے سرعام پھانسی دینا شامل ہے۔ سیکڑوں احتجاجی قیدی اب بھی سلاخوں کے پیچھے ہیں، جب کہ ان میں سے تقریباً 5 کو پھانسی دے دی گئی ہے۔ گذشتہ 16 ستمبر سے ایران میں نوجوان خاتون مہسا امینی کی موت کے بعد احتجاجی تحریکیں دیکھنے میں آ رہی ہیں۔ امینی ایران کی مذہبی پولیس کے ہاتھوں گرفتاری کے بعد مبینہ تشدد سے انتقال کرگئی تھیں۔ امینی کی موت کے بعد ایران بھر میں کئی ماہ تک پرتشدد مظاہرے ہوتے رہے۔ (یو این آئی)

تہران: ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے دعویٰ کیا ہے کہ ان کے ملک کو پرامن مظاہروں کا نہیں بلکہ دہشت گرد جماعتوں کا سامنا ہے۔ جنیوا میں انسانی حقوق کونسل کے اجلاس کے دوران خطاب کرتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ دہشت گردی کو فروغ دینے والے عناصر کی بدنیتی پر مبنی مداخلت کے بعد پُرامن شہری پرتشدد ہو گئے۔ العربیہ کی رپورٹ کے مطابق پیر کے روز جنیوا میں اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے اجلاس میں متعدد شرکاء نے ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان کی تقریر کے دوران سیشن چھوڑ دیا۔ بائیکاٹ کرنے والے مماملک کے مندوبین کا کہنا تھا کہ ایرانی وزیر خارجہ کے خطاب میں بہت سے معاملات پر جھوٹ بولا گیا۔

اپنی تقریر میں امیر عبداللہیان نے دعویٰ کیا کہ ان کے ملک کو دہشت گرد گروپوں کا سامنا ہے، پرامن مظاہرین کا نہیں۔ انسانی حقوق کی تنظیموں کی ایرانی جیلوں میں سلاخوں کے پیچھے سینکڑوں قیدیوں کی موجودگی کی تصدیق کے باوجود عبداللہیان نے دعویٰ کیا کہ مظاہروں کے دوران گرفتار ہونے والے ہر شخص کو رہا کر دیا گیا ہے۔ ایرانی اہلکار نے اپنے متضاد بیانات کو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ ہمارے لیے انسانی حقوق کا احترام ایک اہم قدر ہے جو ہمارے عقائد میں پیوست اور جڑی ہوئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

عبداللہیان کے بیانات ان کے ملک میں حکومت کی جانب سے کئی مہینوں تک جاری رہنے والے مظاہروں کو دبانے کے بعد سامنے آئے ہیں، جن میں گرفتاریاں، جیلوں میں تشدد اور مظاہرین کو دھمکانے کے لیے سرعام پھانسی دینا شامل ہے۔ سیکڑوں احتجاجی قیدی اب بھی سلاخوں کے پیچھے ہیں، جب کہ ان میں سے تقریباً 5 کو پھانسی دے دی گئی ہے۔ گذشتہ 16 ستمبر سے ایران میں نوجوان خاتون مہسا امینی کی موت کے بعد احتجاجی تحریکیں دیکھنے میں آ رہی ہیں۔ امینی ایران کی مذہبی پولیس کے ہاتھوں گرفتاری کے بعد مبینہ تشدد سے انتقال کرگئی تھیں۔ امینی کی موت کے بعد ایران بھر میں کئی ماہ تک پرتشدد مظاہرے ہوتے رہے۔ (یو این آئی)

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.