تہران: ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے دعویٰ کیا ہے کہ ان کے ملک کو پرامن مظاہروں کا نہیں بلکہ دہشت گرد جماعتوں کا سامنا ہے۔ جنیوا میں انسانی حقوق کونسل کے اجلاس کے دوران خطاب کرتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ دہشت گردی کو فروغ دینے والے عناصر کی بدنیتی پر مبنی مداخلت کے بعد پُرامن شہری پرتشدد ہو گئے۔ العربیہ کی رپورٹ کے مطابق پیر کے روز جنیوا میں اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے اجلاس میں متعدد شرکاء نے ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان کی تقریر کے دوران سیشن چھوڑ دیا۔ بائیکاٹ کرنے والے مماملک کے مندوبین کا کہنا تھا کہ ایرانی وزیر خارجہ کے خطاب میں بہت سے معاملات پر جھوٹ بولا گیا۔
اپنی تقریر میں امیر عبداللہیان نے دعویٰ کیا کہ ان کے ملک کو دہشت گرد گروپوں کا سامنا ہے، پرامن مظاہرین کا نہیں۔ انسانی حقوق کی تنظیموں کی ایرانی جیلوں میں سلاخوں کے پیچھے سینکڑوں قیدیوں کی موجودگی کی تصدیق کے باوجود عبداللہیان نے دعویٰ کیا کہ مظاہروں کے دوران گرفتار ہونے والے ہر شخص کو رہا کر دیا گیا ہے۔ ایرانی اہلکار نے اپنے متضاد بیانات کو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ ہمارے لیے انسانی حقوق کا احترام ایک اہم قدر ہے جو ہمارے عقائد میں پیوست اور جڑی ہوئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
- Islamic Revolution Anniversary ایران کے خلاف سازشیں کامیاب نہیں ہوں گی، قونصل جنرل
- Iran FM Cancels India Visit پروموشن ویڈیو میں احتجاج کی تصویر، ایرانی وزیر خارجہ نے دورہ بھارت منسوخ کردیا
- Iran Supreme Leader Pardons Prisoners ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے ہزاروں قیدیوں کو معاف کردیا
عبداللہیان کے بیانات ان کے ملک میں حکومت کی جانب سے کئی مہینوں تک جاری رہنے والے مظاہروں کو دبانے کے بعد سامنے آئے ہیں، جن میں گرفتاریاں، جیلوں میں تشدد اور مظاہرین کو دھمکانے کے لیے سرعام پھانسی دینا شامل ہے۔ سیکڑوں احتجاجی قیدی اب بھی سلاخوں کے پیچھے ہیں، جب کہ ان میں سے تقریباً 5 کو پھانسی دے دی گئی ہے۔ گذشتہ 16 ستمبر سے ایران میں نوجوان خاتون مہسا امینی کی موت کے بعد احتجاجی تحریکیں دیکھنے میں آ رہی ہیں۔ امینی ایران کی مذہبی پولیس کے ہاتھوں گرفتاری کے بعد مبینہ تشدد سے انتقال کرگئی تھیں۔ امینی کی موت کے بعد ایران بھر میں کئی ماہ تک پرتشدد مظاہرے ہوتے رہے۔ (یو این آئی)