پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف کی اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں تقریر نے پاکستان اور افغان عبوری حکومت کے درمیان ایک تازہ تنازعہ کو جنم دے دیا ہے۔ طالبان نے افغان سرزمین پر کسی بھی مسلح گروپ کی موجودگی کی تردید کی ہے لیکن وزیراعظم شہباز شریف نے افغان سرزمین پر دہشت گرد گروپوں کی موجودگی پر عالمی تحفظات کا اظہار کیا۔
پاکستان کے وزیر اعظم نے افغانستان سے سرگرم بڑے دہشت گرد گروپوں خاص طور پر اسلامک اسٹیٹ-خراسان (ISIS-K)، تحریک طالبان پاکستان (TTP) القاعدہ، مشرقی ترکستان اسلامک موومنٹ (ETIM) اور اسلامک موومنٹ آف ازبکستان (IMU) سے لاحق خطرے کا حوالہ دیا۔ انہوں نے زور دے کر کہا، ان تمام گروپوں سے عبوری افغان حکام کی حمایت اور تعاون کے ساتھ جامع طور پر نمٹنے کی ضرورت ہے۔ شریف کے اس بیان کو افغان عبوری حکومت کی طرف سے پذیرائی نہیں ملی، بلکہ طالبان نے ان الزامات کی تردید کرتے ہوئے ایک بیان جاری کیا۔
افغان وزارت خارجہ کی جانب سے جاری ہونے والے باضابطہ بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکا اور پاکستان سمیت کچھ ممالک نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 77ویں اجلاس میں تشویش کا اظہار کیا ہے کہ افغانستان میں دہشت گردی کا خطرہ اب بھی موجود ہے۔ افغان وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا، یہ خدشات غلط معلومات اور ذرائع پر مبنی ہیں اور اس لیے اٹھائے جا رہے ہیں کیونکہ متعلقہ فریقوں نے ابھی تک اقوام متحدہ میں افغانستان کی نشست اس کے جائز قانونی اور سیاسی مالکان، افغان حکومت کے حوالے نہیں کی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: Pak PM Shehbaz at UN پاکستان بھارت سمیت تمام ہمسایہ ممالک سے امن کا خواہاں، شہباز شریف
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ اگر یہ اختیار واقعی افغان حکومت کو دیا جاتا ہے، تو یہ افغانستان کے زمینی حقائق کو علاقائی اور عالمی ممالک کے ساتھ براہ راست شیئر کرنے اور پیدا ہونے والے خدشات کو دور کرنے کا موقع فراہم کرے گا۔ الزامات لگانے کے بجائے، دنیا کو امارت اسلامیہ کے ساتھ اپنے خیالات اور خدشات کو براہ راست شیئر کرتے ہوئے مثبت انداز میں مشغول ہونا چاہیے نہ کہ میڈیا یا عوامی بیانات کے ذریعے۔
وہیں سابق افغان صدر حامد کرزئی نے بھی وزیر اعظم شہباز شریف کے بیان کی مذمت کی۔ انھوں نے ٹویٹ کیا کہ افغانستان میں دہشت گرد گروپوں کی موجودگی کے بارے میں پاکستان کے یو این جی اے میں وزیر اعظم شہباز شریف کا بیان غلط ہے اور حقائق اس کے برعکس ہیں۔ پاکستان کی حکومت کئی دہائیوں سے دہشت گردی کی پرورش اور عوام کے خلاف استعمال کر رہی ہے۔ کرزئی نے مزید کہا کہ افغانستان کی ثقافت اور ورثہ، افغانستان کے لوگوں کی فلاح و بہبود کو نقصان پہنچانے کے لیے مسلسل پروپیگنڈہ اور انتہا پسندی کا استعمال پاکستان کے مفاد میں نہیں ہے۔
کرزئی نے کہا کہ شریف کے یہ ریمارکس درست نہیں ہیں۔ انہوں نے ایک بیان میں کہا کہ افغانستان دہشت گردی کا شکار رہا ہے اور ملک میں پاکستانی حکومت کے تحت دہشت گردوں کی پناہ گاہیں فعال ہیں اور کئی دہائیوں سے افغانستان کے خلاف استعمال ہو رہی ہیں۔