یروشلم: سی این این کی اطلاع کے مطابق الجریرہ کی صحافی شیرین ابو اکلیح کے جنازے میں شریک لوگ یروشلم کی سڑکوں پر نکل آئے۔ ہر کوئی تابوت کو پیدل لے جانے کی کوشش کر رہا تھا جس کی وجہ سے انہیں اسرائیلی پولیس کے تشدد کا سامنا کرنا پڑا۔ قابل ذکر ہے کہ مغربی کنارے میں بدھ کے روز اسرائیلی سیکورٹی فورس کے ذریعہ تلاشی مہم کے دوران گولی لگنے سے الجزیرہ کی صحافی کی موت ہوگئی تھی اور ایک دیگر زخمی ہوگیا تھا۔
یہ واضح نہیں ہے کہ صحافی کو کس نے گولی ماری لیکن فلسطین کے وزیر صحت نے دعویٰ کیا ہے کہ مغربی کنارے میں الجزیرہ کی صحافی شیرین ابو اکلیح کو اسرائیلی فوجیوں نے گولی ماری۔ دریں اثنا مشرقی یروشلم کے سینٹ جوزف اسپتال کے باہر تجہیز وتکفین سے پہلے سینکڑوں لوگ جمع ہوئے تھے جہاں ابو اکلیح کی لاش تدفین ہونے تک رہی تھی۔ جمعہ کی نماز کے بعد سوگواروں نے 'پیدل چلو کے نعرے لگائے اور مطالبہ کیا کہ صحافی کے تابوت کو اسپتال سے پیدل یونانی آرتھوڈوکس چرچ لے جایا جائے۔ تاہم اس دوران اسرائیلی پولیس نے اسپتال کے قریب ناکہ بندی کر رکھی تھی اور تشدد شروع ہونے پر پولیس نے فلیش بم اور آنسو گیس کے گولے داغے۔
یہ بھی پڑھیں:
یو این آئی