نئی دہلی: چینی صدر شی جن پنگ کے اگلے ہفتے بھارت کی میزبانی میں ہونے والے جی 20 سربراہی اجلاس میں شرکت کرنے کی امید نہیں ہے۔ ذرائع کے مطابق وزیر اعظم لی کیانگ بیجنگ کے نمائندے کے طور پر نئی دہلی میں 9 سے 10 ستمبر کے درمیان ہونے والی سربراہی کانفرنس میں شرکت کریں گے۔ تاہم بھارت کی طرف سے ابھی تک اس سلسلے میں کوئی وضاحت نہیں کی گئی ہے۔ علاوہ ازیں وزارت خارجہ نے بھی سربراہی اجلاس میں شی جن پنگ کی عدم شرکت کی باضابطہ تصدیق نہیں کی ہے۔
روسی صدر پوتن پہلے ہی اس بات کی تصدیق کر چکے ہیں کہ وہ نئی دہلی میں ہونے والے جی 20 سربراہی اجلاس میں شرکت نہیں کریں گے۔ ان کی جگہ وزیر خارجہ سرگئی لاوروف ماسکو کی نمئندگی کریں گے۔ قابل ذکر ہے کہ جی 20 سربراہی اجلاس کو صدر شی جن پنگ اور امریکی صدر بائیڈن کے لیے اپنے تعلقات کو بہتر کرنے کے ایک موقع کے طور پر دیکھا جا رہا ہے جو مختلف تجارتی اور جغرافیائی سیاسی تنازعات کی وجہ سے انتہائی کشیدہ ہیں۔ شی کی بائیڈن کے ساتھ آخری ملاقات اور بات چیت نومبر 2022 میں انڈونیشیا کے بالی میں جی 20 سربراہی اجلاس کے دوران ہوئی تھی۔
یہ بھی پڑھیں:
- پوتن اور مودی کی ٹیلیفونک گفتگو، جی ٹوئنٹی سربراہی اجلاس میں روس کی نمائندگی وزیر خارجہ کریں گے
- بھارت نے جی ٹوئنٹی سربراہی اجلاس میں جنوبی ایشیا کے صرف ایک ملک کو ہی مدعو کیوں کیا؟
وہیں پی ایم نریندر مودی اور صدر شی نے گزشتہ ہفتے جوہانسبرگ میں برکس سربراہی اجلاس کے موقع پر ملاقات کی تھی۔ جس دوران مودی نے سرحدی کشیدگی کے حل نہ ہونے والے مسائل پر بھارت کے خدشات کو اجاگر کیا تھا۔ پی ایم مودی نے اس بات کا بھی اعادہ کیا تھا کہ سرحدی علاقوں میں امن و سکون اور ایل اے سی کے احترام سے ہی بھارت اور چین کے تعلقات معمول پر آسکتے ہیں۔ دونوں رہنماوں نے کشیدگی میں کمی کے لیے کوششیں تیز کرنے کی ہدایت کرنے پر بھی اتفاق کیا تھا۔
واضح رہے کہ بھارت اور چین کے تعلقات گزشتہ تین سالوں سے سرحدی تعطل کا شکار ہے اور ایل اے سی پر کشیدگی کی وجہ سے دونوں کے درمیان تعلقات کشیدہ ہیں۔ دونوں فریقین نے 2020 سے مشرقی لداخ میں سرحدی مسائل کو حل کرنے کے لیے اب تک بات چیت کے 19 دور کرچکے ہیں۔