واشنگٹن: چین نے امریکی حکام کو خبردار کیا ہے کہ وہ بھارت کے ساتھ تعلقات میں مداخلت نہ کریں۔ امریکی محکمہ دفاع کے ہیڈ کوارٹر پینٹاگون نے کانگریس میں پیش کی گئی ایک رپورٹ میں یہ اطلاع دی۔ پینٹاگون نے منگل کو پیش کی گئی ایک رپورٹ میں کہا کہ لائن آف ایکچوئل کنٹرول (ایل اے سی) پر بھارت کے ساتھ اس کے تصادم کے درمیان، چینی حکام نے بحران کی سنگینی کو کم کرنے کی کوشش کی۔China warns US on ties with India
رپورٹ میں اس بات پر زور دیا گیا کہ بیجنگ کا مقصد سرحد پر استحکام قائم کرنا ہے اور چین کشیدگی سے بچنا چاہتا ہے جس سے بھارت کے ساتھ اس کے دوطرفہ تعلقات کے دیگر شعبوں کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔ چین کی فوجی تیاری کی صلاحیت پر کانگریس کو اپنی حالیہ رپورٹ میں پینٹاگون نے کہا، چین کشیدگی کو کم کرنا چاہتا ہے تاکہ بھارت امریکہ کے قریب نہ آئے۔
چینی حکام نے امریکی حکام کو خبردار کیا ہے کہ وہ چین کے بھارت کے ساتھ تعلقات میں مداخلت نہ کریں۔ پینٹاگون نے کہا کہ پی ایل اے نے 2021 کے دوران چین بھارت سرحد کے ایک حصے میں فوجیوں کی تعیناتی کو برقرار رکھا اور LAC کے ساتھ بنیادی ڈھانچے کی تعمیر جاری رکھی۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دونوں ممالک (چین بھارت) کے درمیان بات چیت میں کم سے کم پیش رفت ہوئی ہے کیونکہ دونوں فریق سرحد پر مبینہ طور پر دستبرداری کی مخالفت کرتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: Pentagon on China Nuclear Weapons چین کے میزائل ٹیسٹ اور جوہری ہتھیار واشنگٹن کے لیے خطرے کی گھنٹی، پینٹاگون کی رپورٹ
رپورٹ کے مطابق دونوں ممالک ایک دوسرے کے فوجی دستے کے انخلاء کا مطالبہ کر رہے ہیں اور اس کی وجہ سے تصادم جیسی صورتحال پیدا ہو گئی ہے۔ لیکن نہ چین اور نہ ہی بھارت نے ان شرائط کو مانا۔رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ 2020 گلوان وادی میں ہونے والی جھڑپ کے بعد دونوں ممالک کے درمیان 46 سالوں میں سب سے سنگین صورت پیدا ہوگئی تھی۔ 15 جون 2020 کو وادی گلوان میں بھارت اور چین کے نگرانی کے دستے آپس میں تصادم ہوئے، جس میں تقریباً 20 بھارتی فوجی اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ چینی حکام کے مطابق وادی گلوان جھڑپ میں 4 چینی فوجی بھی مارے گئے۔