سینٹ پیٹرزبرگ: روس کی بیرونی تجارت میں یورپی یونین کی جگہ چین، بھارت، ترکی اور آذربائیجان نے لے لی ہے، جب کہ اس سال چین کے ساتھ روس کی تجارت 200 بلین ڈالر تک پہنچ سکتی ہے۔ یہ اطلاع روسی فیڈرل کسٹمز سروس کے قائم مقام سربراہ رسلان ڈیوڈوف نے سینٹ پیٹرزبرگ انٹرنیشنل اکنامک فورم ( ایس پی آئی ای ایف) کے موقع پر اسپوتنک کو دیے گئے ایک انٹرویو میں دی۔ رسلان ڈیوڈوف نے کہا کہ ’’چین کی ترقی بہت تیز ہے۔ میرے خیال میں ہمارے ممالک کے لیڈروں نے 200 بلین ڈالر کی تجارت کا جو فیصلہ لیا گیا ہے اگر کوئی رکاوٹ پیدا نہ ہوئی تو اس سال حاصل کی جا سکتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہندوستان، ترکی اور آذربائیجان کے ساتھ بھی روس کی تجارت میں اضافہ ہورہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ممالک پہلے ہی یورپ کے ساتھ ہماری تجارت کی جگہ لے چکے ہیں اور دنیا کے جنوبی اور مشرقی حصے بہت تیزی سے ترقی کر رہے ہیں۔ یورواسٹیٹ کے اعداد و شمار پر مبنی آر آئی اے نووستی کے حسابات کے مطابق، 2022 میں روس اور یورپی یونین کے درمیان تجارتی ٹرن اوور آٹھ برسوں میں 258.6 بلین یورو (282 ارب ڈالر) کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا ہے، جبکہ روس سے یورپی ممالک کی درآمدات تاریخی طور پر بلند ترین سطح پر تھی۔
یہ بھی پڑھیں: Ruble-Yuan Trade چینی و روسی کرنسی کے ذریعے تجارت نے ڈالر کا غلبہ کم کردیا
یو این آئی