ETV Bharat / international

Pak Chief Justice on Politician سیاسی لوگ انصاف نہیں من پسند فیصلے چاہتے ہیں، چیف جسٹس پاکستان

author img

By

Published : May 2, 2023, 7:43 PM IST

چیف جسٹس آف پاکستان عمر عطا بندیال نے عدالتی اصلاحات بل کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیئے سیاسی معاملات نے عدالت کا ماحول آلودہ کردیا ہے، سیاسی لوگ انصاف نہیں من پسند فیصلے چاہتے ہیں۔

Etv Bharat
چیف جسٹس آف پاکستان عمر عطا بندیال

اسلام آباد: سپریم کورٹ‌ آف پاکستان میں سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کے خلاف درخواستوں پر سماعت چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 8رکنی لارجر بینچ نے کی۔ اس دوران چیف جسٹس نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ حقیقت تبدیل نہیں ہوسکتی کہ آزاد عدلیہ آئین کا بنیادی جزء ہے، الزام ہے پہلی بار آئین کے بنیادی جزء کی قانون سازی کے ذریعے خلاف ورزی کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ 7سینئر ججز اور فل کورٹ بنانا چیف جسٹس کا اختیار ہے۔ افتخار چودھری کیس میں عدالت نے قرار دیا کہ ریفرنس صرف صدر دائر کرسکتے ہیں، کسی جج کے خلاف ریفرنس اس کو کام کرنے سے نہیں روک سکتا، سپریم جوڈیشل کونسل کی رائے آنے تک جج کو کام سے نہیں روکا جاسکتا۔

جسٹس عطا بندیال نے مزید کہا کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کیس میں بھی عدالت نے یہی فیصلہ دیا تھا، شکایات ججز کے خلاف آتی رہتی ہیں، مجھ سمیت سپریم کورٹ کے اکثر ججز کے خلاف شکایات آتی رہتی ہیں۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ سیاسی معاملات نے عدالت کا ماحول آلودہ کردیا ہے، سیاسی لوگ انصاف نہیں من پسند فیصلے چاہتے ہیں، انتخابات کے مقدمے میں بھی کچھ ججز کو نکال کر فل کورٹ کامطالبہ کیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں:

انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے ججز کا فیصلہ عدالت کا فیصلہ ہوتا ہے، ہر ادارہ سپریم کورٹ کے احکامات پر عمل درآمد کا پابند ہے، ججز اور عدلیہ کو احترام نہ دیا گیا تو انصاف کا مطالبہ نہیں ہوگا۔ انھوں نے ریمارکس میں کہا کہ سپریم کورٹ بار نے ادارے کا تحفظ کرنا ہے، ججز نے آنا ہے اور چلے جانا ہے۔ بعد ازاں سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کیخلاف درخواستوں پر سماعت 8مئی تک ملتوی کر دی۔ (یو این آئی)

اسلام آباد: سپریم کورٹ‌ آف پاکستان میں سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کے خلاف درخواستوں پر سماعت چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 8رکنی لارجر بینچ نے کی۔ اس دوران چیف جسٹس نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ حقیقت تبدیل نہیں ہوسکتی کہ آزاد عدلیہ آئین کا بنیادی جزء ہے، الزام ہے پہلی بار آئین کے بنیادی جزء کی قانون سازی کے ذریعے خلاف ورزی کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ 7سینئر ججز اور فل کورٹ بنانا چیف جسٹس کا اختیار ہے۔ افتخار چودھری کیس میں عدالت نے قرار دیا کہ ریفرنس صرف صدر دائر کرسکتے ہیں، کسی جج کے خلاف ریفرنس اس کو کام کرنے سے نہیں روک سکتا، سپریم جوڈیشل کونسل کی رائے آنے تک جج کو کام سے نہیں روکا جاسکتا۔

جسٹس عطا بندیال نے مزید کہا کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کیس میں بھی عدالت نے یہی فیصلہ دیا تھا، شکایات ججز کے خلاف آتی رہتی ہیں، مجھ سمیت سپریم کورٹ کے اکثر ججز کے خلاف شکایات آتی رہتی ہیں۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ سیاسی معاملات نے عدالت کا ماحول آلودہ کردیا ہے، سیاسی لوگ انصاف نہیں من پسند فیصلے چاہتے ہیں، انتخابات کے مقدمے میں بھی کچھ ججز کو نکال کر فل کورٹ کامطالبہ کیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں:

انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے ججز کا فیصلہ عدالت کا فیصلہ ہوتا ہے، ہر ادارہ سپریم کورٹ کے احکامات پر عمل درآمد کا پابند ہے، ججز اور عدلیہ کو احترام نہ دیا گیا تو انصاف کا مطالبہ نہیں ہوگا۔ انھوں نے ریمارکس میں کہا کہ سپریم کورٹ بار نے ادارے کا تحفظ کرنا ہے، ججز نے آنا ہے اور چلے جانا ہے۔ بعد ازاں سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کیخلاف درخواستوں پر سماعت 8مئی تک ملتوی کر دی۔ (یو این آئی)

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.