واشنگٹن: امریکی ریاست کیلیفورنیا کی ریاستی اسمبلی نے ایک قرارداد منظور کی ہے جس میں امریکی کانگریس (پارلیمنٹ) پر زور دیا گیا ہے کہ وہ بھارت میں 1984 کے سکھ مخالف فسادات کو باضابطہ طور پر نسل کشی تسلیم کرے اور اس کی مذمت کرے۔ یہ قرارداد 22 مارچ کو قانون ساز اسمبلی کی رکن جسمیت کور بینس نے پیش کی تھی، جو ریاستی اسمبلی کی پہلی منتخب سکھ رکن ہیں۔ اسے پیر کو ریاستی اسمبلی نے متفقہ طور پر منظور کر لیا۔
اسمبلی کے رکن کارلوس ولاپادوا نے اس کی حمایت کی۔ اسمبلی کے واحد دوسرے ہندو رکن ایش کالرا نے بھی قرارداد کے حق میں ووٹ دیا۔ قرار داد میں کہا گیا ہے کہ امریکہ میں سکھ برادری ابھی تک اس فساد کے جسمانی اور نفسیاتی صدمے سے نہیں نکل سکی ہے۔ قرارداد میں امریکی کانگریس پر زور دیا گیا ہے کہ وہ نومبر 1984 کے سکھ مخالف تشدد کو نسل کشی کے طور پر تسلیم کرے اور اس کی مذمت کرے۔
مزید پڑھیں: سکھ مخالف فسادات پر مبنی فلم 'سن 84جسٹس' کی زبردست پذیرائی
First Female Sikh Judge in US امریکا میں پہلی سکھ خاتون جج نے حلف اٹھایا
امریکن سکھ کاکس کمیٹی اور دیگر امریکن سکھ تنظیموں کے کوآرڈینیٹر پریت پال سنگھ نے ایک بیان جاری کیا جس میں کیلیفورنیا کی ریاستی اسمبلی کے اراکین کا قرارداد متعارف کرانے اور منظور کرنے پر شکریہ ادا کیا۔ 2015 میں کیلیفورنیا کی اسمبلی نے بھی سکھ مخالف تشدد کو نسل کشی قرار دیتے ہوئے ایک قرارداد منظور کی تھی۔ واضح رہے کہ بھارت کی سابق وزیر اعظم اندرا گاندھی کو ان کے سکھ محافظوں نے 31 اکتوبر 1984 کو قتل کر دیا تھا، جس کے نتیجے میں دہلی اور ملک کے دیگر حصوں میں تشدد شروع ہوا۔