برطانیہ نے ایران پر آبنائے ہر مز میں اُس کے بحری جہاز کا راستہ روکنے کی کوشش کا الزام لگایا ہے جسے ایران نے مسترد کر دیا ہے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل امریکہ کے دفاعی حکام نے بھی دعویٰ کیا تھا کہ خلیج فارس میں ایران کی پانچ کشتیوں نے برطانوی آئل ٹینکرز پر قبضہ کرنے کی کوشش کی ہے۔
خیال رہے کہ یہ اطلاع ایک میڈیا رپورٹ میں دی گئی ہے۔
برطانوی حکومت کے ترجمان نے آج بتایا کہ آبنائے ہرمز میں برطانیہ ہیرٹیج نامی تجارتی بحری جہاز کے راستے میں تین ایرانی کشتیاں در آئی تھیں جو بین اقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔
ترجمان کے مطابق بہرحال زبانی وارننگ کے بعد ایرانی کشتیوں نے اپنا رُخ موڑ لیا اور واپس ہو گئیں، پاسداران انقلاب نے ایسی کسی کارروائی کو خارج از امکان قرار دیتے ہوئے کسی برطانوی بحری جہاز کا راستہ روکنے کا الزام مسترد کردیا ہے۔
واضح رہے کہ ایرانی صدر حسن روحانی نے برطانیہ کو دھمکی دی تھی کہ اسے جبرالٹر کے سمندری علاقے میں ایرانی آئل ٹینکرز کو روکنے کے نتائج کا سامنا کرنا ہوگا، جبکہ نے انہوں نے نتائج کی نوعیت نہیں بتائی تھی۔
یاد رہے کہ ایران سے شام کے رخ پر رواں ایرانی آئل ٹینکر کو بحیرہ روم کے راستے برطانوی پولیس اور کسٹم حکام نے جبرالٹر کے قریب روک لیا تھا۔
برطانوی حکام کا استدلال یہ تھا کہ یہ آئل ٹینکر شام کے لیے تیل لے جا رہا تھا، جو اس لیے غیر قانونی ہے کہ ایسی ترسیل پر بین اقوامی پابندی عائد ہے۔
ایران نے جواب میں اس برطانوی عمل کو ہی بین اقوامی ضابطوں کی خلاف ورزی گردانتے ہوئے الزام لگایا تھا کہ امریکی دباؤ میں بر طانیہ نے یہ قدم اٹھایا ہے۔
خیال رہے کہ امریکہ نے جون میں خلیج عمان میں دو تیل ٹینکروں پر حملوں کے لیے ایران کو مورد الزام ٹھہرایا تھا، جس کی ایران نے تردید کی تھی اور کہا تھاکہ امریکہ جنگ کے بہانے تلاش کر رہا ہے۔
یاد رہے کہ جون کے آخر میں ہی ایران اپنی ہوائی حدود کی مبینہ خلاف ورزی میں امریکہ کے ایک ڈرون کو مار گرایا تھا۔