ETV Bharat / international

Pakistan Election سر پر بندوق رکھ کر کوئی مذاکرات نہیں کر سکتا، بلاول بھٹو

author img

By

Published : Apr 21, 2023, 12:31 PM IST

پاکستان میں ایک ہی دن الیکشن کرانے کو لے کر اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ 'اگر زبردستی کسی صوبے بالخصوص پنجاب میں الیکشن پہلے کرائے جائیں گے تو اس کے نتائج سندھ، بلوچستان اور خیبرپختونخوا پر اثرانداز ہوں گے۔' Bilawal Bhutto Zardari press conference

سر پر بندوق رکھ کر کوئی مذاکرات نہیں کر سکتا، بلاول بھٹو
سر پر بندوق رکھ کر کوئی مذاکرات نہیں کر سکتا، بلاول بھٹو

اسلام آباد: پاکستان کے وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ جب تک سپریم کورٹ کا فیصلہ منسوخ نہیں کیا جاتا مذاکرات کے لیے اپنے اتحادیوں کو کیسے راضی کروں گا، سر پر بندوق رکھ کر کوئی مذاکرات نہیں کر سکتا، آپ یہ امید نہیں کر سکتے کہ گن پوائنٹ سے مذاکرات پر اتفاق رائے پیدا ہوگا اور اگر مذاکرات ہوئے تو وہ کامیاب بھی ہوں گے۔ ڈان نیوز کے مطابق اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہم کل بھی ون یونٹ کے خلاف تھے اور آج بھی ون یونٹ کے خلاف ہیں۔ وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ چند عناصر کی ضد کی وجہ سے اگر زبردستی کسی صوبے بالخصوص پنجاب میں الیکشن پہلے کرائے جائیں گے تو اس کے نتائج سندھ، بلوچستان اور خیبرپختونخوا پر اثرانداز ہوں گے۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ ملک کی تقریباً تمام سیاسی جماعتوں کے یہ اعتراضات ہیں کہ ملک میں ون یونٹ نافذ کرنے کے لیے بیک ڈور سے یہ سازش کی جارہی ہے، اس لیے کافی وقت سے ہماری یہ کوشش ہے کہ پہلے اتحادیوں کو مذاکرات پر راضی کریں اور اگر سیاسی مخالفین سے بھی مذاکرات کرنے پڑیں تو وہ بھی کیے جائیں گے کہ ہم سب ملک بھر میں ایک ہی دن الیکشن کرانے کے حامی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آج بھی پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) میں موجود تمام سیاسی جماعتیں اس بات پر متفق ہیں کہ ہم پارلیمان اور اس کے فیصلے کے ساتھ کھڑے ہیں۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم کافی وقت سے اتفاق رائے پیدا کرنے کی کوشش کرتے آرہے ہیں اور پی ڈی ایم میں شامل تمام سیاسی جماعتوں سے بات چیت کی ہے لیکن اتحاد میں کچھ چیزوں پر اتفاق رائے پیدا کرنا مشکل ہوگا، مذاکرات پارلیمان یا سینیٹ میں ممکن ہیں ان سے باہر ناممکن ہیں اور کسی دوسرے ادارے میں سیاسی بات کروانے سے متعلق پی ڈی ایم میں اتفاق رائے پیدا کرنا مشکل ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ میں اس بات سے اتفاق کرتا ہوں کہ سر پر بندوق رکھ کر کوئی مذاکرات نہیں کر سکتا، آپ یہ امید نہیں کر سکتے کہ گن پوائنٹ سے مذاکرات پر اتفاق رائے پیدا ہوگا اور آپ یہ امید بھی نہیں کر سکتے کہ اگر مذاکرات ہوئے تو وہ کامیاب ہوں گے ۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ مجھے نہیں لگتا کہ ہمارے سر پر رکھی گئی بندوق سے میں اپنے تمام اتحادیوں کو مذاکرات پر راضی کر سکوں گا اور اگر وہ راضی ہو بھی جاتے ہیں تو مذاکرات کے عمل سے گزرنا مشکل ہوگا۔بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ وہ بندوق 3-2 کا اقلیتی فیصلہ ہے اور زبردستی اکثریت دکھا کر ہم پر مسلط کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ ایک اور سوال کے جواب میں وزیر خارجہ نے کہا کہ میں آج تک یہ امید رکھتا ہوں کہ ہمارے معزز چیف جسٹس اپنا عہدہ چھوڑنے سے پہلے اور سیاسی میدان میں اپنی کوشش کے بجائے عدلیہ میں اتحاد قائم کرکے عہدہ چھوڑیں گے تو تاریخ ان کو اہمیت دے گی، ویسے پاکستان میں چیف جسٹس کی تاریخ کو جس طرح یاد رکھا گیا ہے وہ بھی سب کے سامنے ہے۔

یہ بھی پڑھیں: Pakistan Election پاکستان میں ایک ہی دن میں انتخابات، سیاسی جماعتیں متفق ہوں تو عدالت گنجائش نکال سکتی ہے: چیف جسٹس

انہوں نے کہا کہ عید کے بعد ہمارا سربراہی اجلاس ہوگا جس میں اس معاملے کا حتمی فیصلہ کیا جائے گا، یہ اچھی بات ہے کہ عدلیہ نے سیاسی اتفاق رائے کی اہمیت کو تسلیم کیا ہے، لیکن میرے لیے اپنے اتحادیوں میں اتفاق رائے قائم کرنا اس لیے مشکل ہوگا کہ عدلیہ ایک قانونی فورم ہے اور سینیٹ ایک سیاسی فورم ہے، اس لیے اگر مذاکرات سینیٹ میں ہوں اور سیاسی جماعتوں کے درمیان ہوں تو اس پر اتفاق رائے قائم کرنا آسان ہوگا۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ یہ بات تقریباً ناممکن ہے کہ ہم اپنے اتحادیوں کو اس بات پر راضی کریں کہ سپریم کورٹ کی پنچایت میں بات چیت کریں، خاص طور پر ایسی صورتحال میں جب اکثریتی فیصلہ ہمارے سروں پر بندوق کی طرح استعمال کیا جارہا ہے۔

یو این آئی

اسلام آباد: پاکستان کے وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ جب تک سپریم کورٹ کا فیصلہ منسوخ نہیں کیا جاتا مذاکرات کے لیے اپنے اتحادیوں کو کیسے راضی کروں گا، سر پر بندوق رکھ کر کوئی مذاکرات نہیں کر سکتا، آپ یہ امید نہیں کر سکتے کہ گن پوائنٹ سے مذاکرات پر اتفاق رائے پیدا ہوگا اور اگر مذاکرات ہوئے تو وہ کامیاب بھی ہوں گے۔ ڈان نیوز کے مطابق اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہم کل بھی ون یونٹ کے خلاف تھے اور آج بھی ون یونٹ کے خلاف ہیں۔ وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ چند عناصر کی ضد کی وجہ سے اگر زبردستی کسی صوبے بالخصوص پنجاب میں الیکشن پہلے کرائے جائیں گے تو اس کے نتائج سندھ، بلوچستان اور خیبرپختونخوا پر اثرانداز ہوں گے۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ ملک کی تقریباً تمام سیاسی جماعتوں کے یہ اعتراضات ہیں کہ ملک میں ون یونٹ نافذ کرنے کے لیے بیک ڈور سے یہ سازش کی جارہی ہے، اس لیے کافی وقت سے ہماری یہ کوشش ہے کہ پہلے اتحادیوں کو مذاکرات پر راضی کریں اور اگر سیاسی مخالفین سے بھی مذاکرات کرنے پڑیں تو وہ بھی کیے جائیں گے کہ ہم سب ملک بھر میں ایک ہی دن الیکشن کرانے کے حامی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آج بھی پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) میں موجود تمام سیاسی جماعتیں اس بات پر متفق ہیں کہ ہم پارلیمان اور اس کے فیصلے کے ساتھ کھڑے ہیں۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم کافی وقت سے اتفاق رائے پیدا کرنے کی کوشش کرتے آرہے ہیں اور پی ڈی ایم میں شامل تمام سیاسی جماعتوں سے بات چیت کی ہے لیکن اتحاد میں کچھ چیزوں پر اتفاق رائے پیدا کرنا مشکل ہوگا، مذاکرات پارلیمان یا سینیٹ میں ممکن ہیں ان سے باہر ناممکن ہیں اور کسی دوسرے ادارے میں سیاسی بات کروانے سے متعلق پی ڈی ایم میں اتفاق رائے پیدا کرنا مشکل ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ میں اس بات سے اتفاق کرتا ہوں کہ سر پر بندوق رکھ کر کوئی مذاکرات نہیں کر سکتا، آپ یہ امید نہیں کر سکتے کہ گن پوائنٹ سے مذاکرات پر اتفاق رائے پیدا ہوگا اور آپ یہ امید بھی نہیں کر سکتے کہ اگر مذاکرات ہوئے تو وہ کامیاب ہوں گے ۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ مجھے نہیں لگتا کہ ہمارے سر پر رکھی گئی بندوق سے میں اپنے تمام اتحادیوں کو مذاکرات پر راضی کر سکوں گا اور اگر وہ راضی ہو بھی جاتے ہیں تو مذاکرات کے عمل سے گزرنا مشکل ہوگا۔بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ وہ بندوق 3-2 کا اقلیتی فیصلہ ہے اور زبردستی اکثریت دکھا کر ہم پر مسلط کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ ایک اور سوال کے جواب میں وزیر خارجہ نے کہا کہ میں آج تک یہ امید رکھتا ہوں کہ ہمارے معزز چیف جسٹس اپنا عہدہ چھوڑنے سے پہلے اور سیاسی میدان میں اپنی کوشش کے بجائے عدلیہ میں اتحاد قائم کرکے عہدہ چھوڑیں گے تو تاریخ ان کو اہمیت دے گی، ویسے پاکستان میں چیف جسٹس کی تاریخ کو جس طرح یاد رکھا گیا ہے وہ بھی سب کے سامنے ہے۔

یہ بھی پڑھیں: Pakistan Election پاکستان میں ایک ہی دن میں انتخابات، سیاسی جماعتیں متفق ہوں تو عدالت گنجائش نکال سکتی ہے: چیف جسٹس

انہوں نے کہا کہ عید کے بعد ہمارا سربراہی اجلاس ہوگا جس میں اس معاملے کا حتمی فیصلہ کیا جائے گا، یہ اچھی بات ہے کہ عدلیہ نے سیاسی اتفاق رائے کی اہمیت کو تسلیم کیا ہے، لیکن میرے لیے اپنے اتحادیوں میں اتفاق رائے قائم کرنا اس لیے مشکل ہوگا کہ عدلیہ ایک قانونی فورم ہے اور سینیٹ ایک سیاسی فورم ہے، اس لیے اگر مذاکرات سینیٹ میں ہوں اور سیاسی جماعتوں کے درمیان ہوں تو اس پر اتفاق رائے قائم کرنا آسان ہوگا۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ یہ بات تقریباً ناممکن ہے کہ ہم اپنے اتحادیوں کو اس بات پر راضی کریں کہ سپریم کورٹ کی پنچایت میں بات چیت کریں، خاص طور پر ایسی صورتحال میں جب اکثریتی فیصلہ ہمارے سروں پر بندوق کی طرح استعمال کیا جارہا ہے۔

یو این آئی

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.