طرابلس: لیبیا کی راجدھانی طرابلس میں مسلح تصادم میں مرنے والوں کی تعداد بڑھ کر 27 ہو گئی اور 106 لوگ زخمی ہو گئے ہیں۔ لیبیا کی قومی اتحاد حکومت کی وزارت صحت کے ایمرجنسی طبی اور امدادی مرکز نے منگل کو یہ اطلاع دی۔ مرکز نے سوشل میڈیا پر کہا کہ طرابلس میں مسلح تصادم کی وجہ سے ستائس لوگ مارے گئے اور 106 زخمی ہوئے ہیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق پیر کو لیبیا کی وزارت دفاع سے متعلقہ 444ویں بریگیڈ کے کمانڈر محمود حمزہ کو مبینہ طور پر خصوصی حراستی فورس نے حراست میں لے لیا تھا۔ جس کے بعد دونوں گروپوں میں مسلح تصادم ہوا۔
لیبیا کی قومی اتحاد کی حکومت نے ان علاقوں میں ایمرجنسی کا اعلان کر دیا جہاں جھڑپیں ہوئیں، ساتھ ہی میٹیگا بین الاقوامی ہوائی اڈے پر آمد اور روانگی جزوی طور پر معطل کر دی گئی۔واضح رہے کہ لیبیا میں اس وقت دو مسابقتی حکومتوں کی حکومت ہے۔ لیبیا کا مغربی حصہ طرابلس میں اقوام متحدہ کی حمایت یافتہ حکومت آف نیشنل ایکارڈ کے زیر کنٹرول میں ہے جب کہ مشرقی حصہ قومی استحکام کی حکومت کے تحت ہے جسے لیبیا کی قومی فوج کی حمایت حاصل ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
- لیبیا کی عدالت نے داعش سے منسلک تیئس افراد کو پھانسی کی سزا سنائی
- لیبیا کے سابق نائب وزیراعظم بدعنوانی معاملے میں گرفتار
الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق کمانڈر محمود حمزہ کو منگل کی شام خصوصی حراستی فورس نے رہا کر دیا ہے، جس کے بعد ماحول پرامن ہے لیکن کشیدگی برقرار ہے۔ دریں اثنا لیبیا میں اقوام متحدہ کے سپورٹ مشن نے سیکیورٹی کے واقعات اور پیش رفت پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے جاری مسلح جھڑپوں کو فوری طور پر ختم کرنے کا مطالبہ کیا۔ لیبیا میں امریکہ اور برطانیہ کے سفارت خانوں نے طرابلس کے ارد گرد بڑھتے ہوئے تشدد کے بارے میں اپنی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے آن لائن بیانات جاری کیے۔ امریکی سفارتخانے نے کہا کہ امریکہ استحکام اور انتخابات کی طرف لیبیا کی حالیہ کامیابیوں کو برقرار رکھنے کے لیے فوری طور پر کشیدگی کم کرنے کی اپیل کرتا ہے۔ (یو این آئی مشمولات کے ساتھ)