انسانی حقوق کی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بھارت کی ریاست گجرات میں پولیس کے ہاتھوں مسلمانوں کو کھمبے سے باندھ کر ڈنڈے مارنے کو انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ عمل قانون کی سراسر خلاف ورزی کو بھی ظاہر کرتا ہے۔ دراصل گجرات کے کھیڑا ضلع کے ادھیلا گاؤں میں منگل کو پیش آنے والے اس واقعے کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی ہے۔ جس میں کئی مسلمان مردوں کو کھمبے سے بندھے ہوئے اور سویلین لباس میں پولیس اہلکاروں کی طرف سے لاٹھی سے پیٹتے ہوئے دکھایا گیا، اور اس اطراف میں لوگوں کا ہجوم ہے جس میں خواتین اور بچے بھی شامل تھے۔ پولیس کی جانب سے ہندو مذہبی تقریب گربا میں پتھر پھینکنے کا الزام لگانے والے افراد کو ڈنڈے مارنے کے بعد ہجوم سے معافی مانگنے کے لیے کہا گیا اور پھر انہیں پولیس وین میں بٹھا دیا گیا۔Amnesty on Gujarat Police
-
The Gujarat police’s use of striking devices such as lathis to beat Muslim men who were tied to a pole by the police themselves is a serious human rights violation and shows their utter disrespect towards rule of law.
— Amnesty India (@AIIndia) October 5, 2022 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data="
1/4https://t.co/06WSGKuiYK
">The Gujarat police’s use of striking devices such as lathis to beat Muslim men who were tied to a pole by the police themselves is a serious human rights violation and shows their utter disrespect towards rule of law.
— Amnesty India (@AIIndia) October 5, 2022
1/4https://t.co/06WSGKuiYKThe Gujarat police’s use of striking devices such as lathis to beat Muslim men who were tied to a pole by the police themselves is a serious human rights violation and shows their utter disrespect towards rule of law.
— Amnesty India (@AIIndia) October 5, 2022
1/4https://t.co/06WSGKuiYK
ایمنسٹی نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ گجرات پولیس کی طرف سے ان مسلم مردوں کو کھمبے سے باندھ کر لاٹھیوں سے مارنا، انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے اور قانون کی حکمرانی کی خلاف ورزی کو بھی ظاہر کرتا ہے۔ ایک اور ٹویٹ میں ایمنسٹی نے کہا کہ ہم گجرات پولیس کو یاد دلاتے ہیں کہ قانون نافذ کرنے والی کارروائی کے لیے سزا کبھی بھی جائز مقصد نہیں ہوسکتا چاہے کم مہلک ہتھیاروں کا استعمال ہی کیوں نہ کیا جائے۔ اس معاملے میں، پولیس نے قانونیت، ضرورت، تناسب اور جوابدہی کے رہنما اصولوں کو صریحاً نظر انداز کر دیا۔
یہ بھی پڑھیں: Muslim men flogged by cops گجرات میں مسلم نوجوانوں کی بے رحمی سے پٹائی
قابل ذکر ہے کہ گجرات بھارت کی سب سے زیادہ پولرائزڈ ریاستوں میں سے ایک ہے، جہاں 2002 میں مذہبی فسادات ہوئے جن میں کچھ ذرائع کے مطابق 2,000 سے زیادہ افراد ہلاک ہوئے، جن میں زیادہ تر مسلمان تھے۔ 2014 میں ملک میں وزیر اعظم نریندر مودی کی بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے اقتدار میں آنے کے بعد سے بھارت میں مذہبی کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے۔ بی جے پی 25 سال سے زیادہ عرصے سے گجرات پر حکومت کر رہی ہے اور اگلے ریاستی انتخابات دسمبر میں ہونے والے ہیں۔ ایمنسٹی نے کہا کہ گجرات دسمبر 2022 میں ایک نئی حکومت کا انتخاب کرے گا۔ ریاستی حکومت کے پاس ایک موقع ہے کہ وہ وسیع پیمانے پر طاقت کے اس غیر قانونی اور ضرورت سے زیادہ استعمال کے ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لائے۔