اقوام متحدہ: جوں جوں دنیا ترقی کر رہی ہے بہت سے انسانوں کے لئے تکلیف دہ مسائل پیدا ہو رہے ہیں اور جہاں دولت سمٹ کر کچھ لوگوں کے ہاتھوں میں آگئی ہے وہیں غریب اور غریب ہوگئے ہیں۔ اسی کے ساتھ خانہ جنگی، تشدد، امتیاز، ناانصافی، تعصب اور ظلم نے انسانوں کے مصائب میں اضافہ کر دیا ہے۔ اس سلسلے میں اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ 2022 میں کم از کم 10 کروڑ افراد اپنے گھر بار چھوڑ کر ملک سے بھاگنے پر مجبور ہوئے۔Migrants in 2022
ڈان میں شائع ایک رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کی سال کے آخر میں جاری ہونے والی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے گھر بار چھوڑنے پر مجبور افراد کی یہ تعداد 2021 میں تقریباً 9 کروڑ تھی، رواں سال سامنے آنے والی تعداد ایک ایسا ریکارڈ ہے جو کبھی قائم نہیں ہونا چاہیے تھا۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ یوکرین، افغانستان، ایتھوپیا، برکینا فاسو، شام اور میانمار سمیت دنیا کے کئی خطوں میں تشدد یا طویل مدتی تنازعات لوگوں کو ہجرت پر مجبور کرنے والے اہم عوامل تھے۔
ان اعداد و شمار میں وہ افراد شامل نہیں ہیں جو قدرتی آفات کی وجہ سے اپنے ہی ملک میں داخلی نقل مکانی پر مجبور ہوئے، 2022 کے موسم گرما میں غیر معمولی بد ترین بارشوں کے نتیجے میں تباہ کن سیلاب کے باعث صرف پاکستان میں کم از کم 3 کروڑ لوگ بے گھر ہوئے، جو لوگ اس طرح کی قدرتی آفات کے نتیجے میں اپنے گھروں سے محروم ہوئے، انہیں پناہ گزین قرار نہیں دیاجاتا اور اس لیے اس طرح کی رپورٹوں میں ان کا ذکر نہیں کیا جاتا۔
رپورٹ میں اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے پناہ گزین کا حوالہ دیتے ہوئے عالمی برادری سے کہا گیا ہے کہ “10 کروڑ افراد بہت بڑی تعداد ہے جو غور طلب ہونے کے ساتھ ساتھ تشویشناک بھی ہے، مہاجرین یہ تعداد ایک ایسا ریکارڈ ہے جو کبھی قائم نہیں ہونا چاہیے تھا۔
اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے پناہ گزین نے کہا کہ اس مایوس کن صورتحال کو تباہ کن تنازعات کو حل کرنے اور روکنے کے لیے ایک ویک اپ کال کے طور پر لینا چاہیے، ظلم و ستم کو ختم ہونا چاہیے اور ان بنیادی تنازعات کو حل کرنا چاہیے جو بے گناہ لوگوں کو اپنے گھروں سے بھاگنے پر مجبور کرتے ہیں۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ہزاروں مایوس تارکین وطن نے ترجیحی منزل کے طور پر یورپ کو دیکھا اور اپنی جانیں انسانی اسمگلروں کے ہاتھوں خطرے میں ڈالیں اور بحیرہ روم کو پار کرنے کے خطرناک سفر پر روانہ ہوئے اور اکثر یہ سفر المیے پر ختم ہوئے۔
اقوام متحدہ کی اس سے قبل جاری ایک رپورٹ کے مطابق 2021 میں بحیرہ روم اور بحر اوقیانوس کو عبور کرنے کی کوشش کے دوران 3 ہزار سے زیادہ افراد ہلاک یا لاپتا ہو گئے جن میں سے اکثر کا تعلق افغانستان اور پاکستان سے تھا۔
ایک عالمی خیراتی گروپ ’ایس او ایس چلڈرن ویلجز ’ نے ایک حالیہ رپورٹ میں خبردار کیا کہ ان پناہ گزین میں نصف سے زیادہ بچے ہیں اور انہیں ناقابل یقین خطرات کا سامنا ہے، ان خطرات میں بیماری، غذائیت کی کمی، تشدد، محنت مزدوروں سے متعلق استحصال اور اسمگلنگ شامل ہیں، رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ یورپ اور امریکہ میں پناہ گزینوں اور پناہ کے متلاشیوں کی آمد شہ سرخیوں میں رہی اور اس پر گرما گرم سیاسی بحث چھیڑدی جب کہ دنیا کے 85 فیصد سے زیادہ بے گھر افراد کم ترقی یافتہ ممالک میں رہتے ہیں۔ (یو این آئی)