غیر ملکی ٹی وی نے حوثیوں کے فوجی ترجمان کے حوالے سے بتایا کہ 'حوثیوں نے حملے کے لئے سعودی فوجی طیارے کو ہدف بناکر قاصف۔2 کے نامی ڈرون کا استعمال کیا اورمسلسل حملے جاری رکھنے کے اپنے عزم کا اعادہ کیا'۔
دریں اثنا سعودی پریس ایجنسی نے سعودی قیادت والے فوجی ترجمان کرنل ترکی المالکی کے حوالے سے بتایا کہ 'اتحاد نے حوثی باغیوں کی جانب سے بھیجے گئے ڈرون کو ہدف پرپہنچنے سے پہلے ہی مارگرایا'۔
ایک دن بعد المسیرہ نے ترجمان کے حوالے سے رپورٹ دی ہے کہ حوثیوں نے سعودی عرب کے شہر ابھا کے ائرپورٹ پر ڈرون سے حملہ کیا ہے۔
سعودی عرب کی جانب سے اب تک اس سلسلے میں کسی بھی طرح کی رائے کا اظہار نہیں کیا گیا ہے۔
یمنی حوثی حالیہ دنوں سعودی عرب کے علاقائی ائرپورٹس پر ڈرون اور میزائل سے کئی مرتبہ حملہ کرچکی ہے۔
سعودی عرب کی قیادت والی اتحاد یمنی صدر عبدربوہ منصور ہادی کی درخواست پر حوثیوں کے خلاف مارچ 2015 سے یمن میں نبردآزما ہے۔
اقوام متحدہ مسلسل کہہ رہی ہے کہ یمنی لڑائی کی وجہ سے دنیا کا سب سے بڑا انسانی بحران پیدا ہوگیا ہے جس میں اندازا پورے ملک کی 80 فیصد سے زیادہ آبادی تقریبا 24 ملین افراد امداد کے ضرورت مند ہیں۔
اقوام متحدہ کے زیر اہتمام اسٹاک ہوم میں دسمبر 2018 میں پہلی مرتبہ یمنی تنازعہ کے فریقین نے مذاکرات کے لئے ملاقات کی تھی۔
اس مذکرات میں کئی اہم معاہدے ہوئے تھے جس میں خصوصی طور سے جنگ بندی، قیدیوں کے تبادلے اور پورٹ سٹی حدیدہ میں انسانی امدادی راہداری کھولنے پر معاہدہ ہوا تھا۔