یمن کے جنوبی شہر عدن میں منگل کو یمنی صحافی کے خاندان کی گاڑی کو نشانہ بنانے والے دھماکے میں ایک خاتون صحافی اور ان کے بچے کی موت ہوگئی۔ یہ دھماکہ بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ حکومت کی اتھارٹی کو متزلزل کرنے کا ایک نیا کیس ہے۔
فوری طور پر کسی گروپ نے حملے کی ذمہ داری قبول نہیں لی ہے اور حکام کا کہنا ہے کہ تحقیقات جاری ہیں۔ وزیر اعظم مین عبدالمالک سعید نے دھماکے کو صحافی کی گاڑی میں نصب ایک دھماکہ خیز ڈیوائس (آئی ای ڈی) کے ذریعے کیا گیا "دہشت گردانہ حملہ" قرار دیا۔
حکام نے بتایا کہ دھماکہ عدن کے قریب خورمکسر میں اس وقت ہوا جب راشا عبداللہ اور ان کے اہل خانہ ڈاکٹر کے پاس جا رہی تھیں۔
عبداللہ متحدہ عرب امارات (یو اے ای) میں قائم اشراق سیٹلائٹ ٹیلی ویژن چینل کے لیے کام کرتی تھیں اور وہ حاملہ تھیں۔
یہ بھی پڑھیں: یمن: عدن کے گورنر کے قافلے میں دھماکہ، چھ افراد ہلاک
ان کا کہنا تھا کہ عبداللہ اور ان کے بچے نے موقع پر ہی دم توڑ دیا جبکہ ان کے شوہر اور صحافی محمود العطومی شدید زخمی ہو گئے اور انہیں تشویشناک حالت میں اسپتال لے جایا گیا۔ انہوں نے بتایا کہ دھماکے میں تین راہگیر بھی زخمی ہوئے ہیں۔