امریکہ نے شام میں فضائی حملہ کیا جس میں ایرانی حمایت یافتہ ملیشیا جنگجوؤں کے زیر استعمال عراقی سرحد کے قریب موجود متعدد ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔
امریکی محکمہ دفاع (پینٹاگن) نے کہا ہے کہ یہ حملہ رواں ماہ کے شروع میں عراق میں راکٹ حملے کے جواب میں کیا گیا ہے۔ عراق میں ہوئے راکٹ حملے میں ایک شہری ہلاک اور امریکی سماجی کارکن اور دیگر اتحادی فوجی زخمی ہوئے تھے۔
پینٹاگن نے ایک بیان میں مزید کہا ہے کہ یہ کارروائی ایک واضح پیغام ہے کہ بائیڈن انتظامیہ امریکیوں اور اپنے اتحادیوں کی حفاظت کے لیے کام کرے گی۔
پینٹاگن نے انکشاف کیا ہے کہ اس کارروائی میں حزب اللہ بریگیڈ اور 'سید الشہداء بریگیڈ' ملیشیا کے زیر استعمال متعدد ٹھکانوں کو تباہ کر دیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ میں پاکستان ہنوز موجود
بائیڈن انتظامیہ کے عہدیداروں نے 15 فروری کو عراق میں کردوں کے زیر اقتدار خطے میں شہر اربیل کے قریب راکٹ حملے کی مذمت کی تھی لیکن حال ہی میں عہدیداروں نے بتایا تھا کہ یہ راکٹ حملے کس نے کیے تھے۔
عہدیداروں نے بتایا ہے کہ ماضی میں ایران کے حمایت یافتہ شیعہ ملیشیا گروپ متعدد راکٹ حملوں کے ذمہ دار رہے ہیں جنھوں نے عراق میں امریکی اہلکاروں یا کارکن کو نشانہ بنایا تھا۔
یہ فضائی حملہ بائیڈن انتظامیہ کی جانب سے شروع کیا گیا پہلا فوجی اقدام ہے جس نے اپنے پہلے ہفتوں میں چین کی جانب سے درپیش چیلنجوں پر زیادہ توجہ مرکوز کرنے کے اپنے ارادے پر زور دیا ہے، یہاں تک کہ مشرق وسطی کے خطرات بدستور موجود ہیں۔
پینٹاگن نے کہا ہے کہ صدر جو بائیڈن کی منظوری کے بعد شام میں فضائی حملے کا یہ مطلب نہیں ہے کہ امریکہ اس خطے میں امریکی فوج کی شمولیت کو وسیع کرنے کا ارادہ رکھتا ہے بلکہ عراق میں امریکی فوجیوں کے دفاع کے لیے یہ جوابی کارروائی کی گئی ہے۔