ترک صدر اردوغان اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 76ویں اجلاس سے خطاب میں ایک بار پھر کہا کہ دنیا 5 سے بڑی ہے۔ درپیش چیلنجز کے باوجود ہم سمجھتے ہیں کہ ایک زیادہ انصاف پسند دنیا ممکن ہے۔ لیکن ہم مل کر امن، استحکام، خوشحالی اور خوشی کی دنیا بنا سکتے ہیں۔
ترکی کے صدر رجب طیب اردگان نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی (یو این جی اے) کے اجلاس میں عالمی رہنماؤں سے اپنے خطاب میں مسئلہ کشمیر کا ایک بار پھر حوالہ دیا ہے۔
اردگان نے منگل کو جنرل اسمبلی میں خطاب کے دوران کہا کہ "ہم 74 سال سے کشمیر میں جاری مسئلہ کو فریقین کے درمیان بات چیت کے ذریعے اور متعلقہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے فریم ورک کے اندر حل کرنے کے حق میں اپنا موقف برقرار رکھتے ہیں۔ مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے ترکی کشمیریوں کے ساتھ ہیں۔
گزشتہ برس بھی اردوغان نے اقوام متحدہ میں کشمیر کا مسئلہ اٹھایا تھا لیکن بھارت نے اس وقت اسے مکمل طور پر ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے کہا کہ ترکی کو دوسری اقوام کی خودمختاری کا احترام کرنا سیکھنا چاہیےاور اپنی پالیسیوں پر زیادہ گہرائی سے غور کرنا چاہیے۔
اس کے علاوہ ترک صدر نے اپنے خطاب کے دوران سنکیانگ میں چین کے اقلیتی مسلم ایغوروں اور میانمار کے روہنگیا کا بھی حوالہ دیا۔ اردوغان نے کہا کہ چین کی علاقائی سالمیت کے تناظر میں، ہم سمجھتے ہیں کہ ایغور مسلم کے بنیادی حقوق کے تحفظ کے حوالے سے مزید کوششوں کی ضرورت ہے۔
امریکہ اور یورپی یونین کے علاوہ کئی دوسرے ممالک نے چین پر سنکیانگ میں ایغوروں کے خلاف نسل کشی کا الزام عائد کیا ہے اور انسانی حقوق کے گروپوں سے بین الاقوامی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
بھارتی وزیرخارجہ کی اٹلی، کوریا اور آسٹریلیا کے ہم منصب سے ملاقات
اردوغان نے کہا کہ ہم بنگلہ دیش اور میانمار کے کیمپوں میں مشکل حالات میں رہنے والے روہنگیا مسلمانوں کی محفوظ ، رضاکارانہ ، باعزت واپسی کو یقینی بنانے کی حمایت کرتے ہیں۔
افغانستان کے تعلق سے ترک صدر نے مزید کہا کہ افغانوں کے ساتھ یک جہتی جاری رکھیں گے، سماجی ڈھانچے کی پرواہ کیے بغیر افغانستان کو تنہا چھوڑ دیا گیا، موجودہ حالات میں افغانستان کو عالمی برادری کے تعاون کی ضرورت ہے۔
جنرل اسمبلی اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے ترک صدر کا کہنا تھا کہ فلسطینیوں کے حقوق کے لیے بھی اپنی مہم جاری رکھیں گے۔