اسرائیل اور مصر کی جانب سے حماس گروپ کو کنٹرول کرنے کے لیے غزہ کی پٹی میں مختلف اقتصادی پابندیاں عائد ہیں جس کی وجہ سے وہاں موجود ہزاروں عام فلسطینیوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔
اس کا اندازہ فلسطینیوں کے اس ہجوم سے بھی لگایا جاسکتا ہے جو اسرائیل کے اندر کام کرنے کے لیے غزہ کی پٹی میں چیمبر آف کامرس کے باہر قطار میں کھڑے ہو کر اسرائیلی ورک پرمٹ حاصل کرنا چاہتے ہیں۔
لوگوں کا یہ ہجوم اس افواہ کے پھیلنے کے بعد جمع ہونا شروع ہو گیا، جب حماس گروپ کے زیر کنٹرول علاقے غزہ کی پٹی کے رہائشیوں نے مزید اسرائیلی ورک پرمٹ جاری کیے جانے کے بارے میں سنا۔
مقبوضہ مغربی کنارے کے ہزاروں فلسطینی اسرائیل میں بنیادی طور پر تعمیرات اور زراعت میں کام کرتے ہیں۔ مقبوضہ علاقوں پر عائد اقتصادی پابندیوں کی وجہ سے اسرائیل میں اجرت بھی بہت زیادہ ہے۔
فلسطینی ورکر شریف الفقاوی کا کہنا ہے کہ سنہ 2000 اور اس سے پہلے کے سالوں میں، ہم کام کر رہے تھے اور ہمارے پاس پیسے تھے، آپ آ سکتے تھے اور جا سکتے تھے۔ لیکن اب ایک تعطل سا بنا ہوا ہے۔ہمیں امید ہے کہ کراسنگ پوائنٹس کھل جائیں گے اور ہم صرف اپنے بچوں کو کھانا کھلانے کے لیے کام کریں گے۔ ہم کھانا پینا چاہتے ہیں، ہم اس کا حل چاہتے ہیں۔
انھوں نے مزید کہا کہ میرے آٹھ بچے ہیں اور میں اپنی بیوی کے ساتھ ہم سب ایک ہی کمرے میں رہتے ہیں۔ میں ان کو نا تو صحیح سے کھلا پاتا ہوں اور نہ ہی ان کے لیے تعمیر کر سکتا ہوں۔ جب میں شمال یعنی اسرائیل میں جاؤں گا اور کام کروں گا تو کم از کم میں ان کو کھلانے اور کچھ بنانے کے ساتھ ساتھ ان کے لیے مستقبل بنانے کے قابل ہو جاؤں گا۔
- لبنان میں خوفناک معاشی بحران، بیروت بینک کے قریب ڈپازیٹرز کا ہنگامہ
- غزہ میں خراب موسم نے زیتون کی فصل کو نقصان پہنچایا
ایک اسرائیلی سکیورٹی عہدیدار نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ حکام نے ستمبر میں 7000 مزدوروں کو اجازت دینے کا فیصلہ کیا لیکن وہ صرف 4 ہزار 5 سو اجازت نامے جاری کرنے کے قابل تھے لیکن وہ اب باقی 2500 کے لیے درخواستیں لے رہے ہیں۔
واضح رہے کہ 2007 میں حماس نے حریف فلسطینی فورسز سے مزاحمت کرکے غزہ کی پٹی پر قبضہ کرلیا تھا جس کے بعد سے غزہ کے 2.2 ملین فلسطینی باشندے اسرائیلی اور مصری اقتصادی پابندیوں کے تحت زندگی گزار رہے ہیں۔
اسرائیل کا کہنا ہے کہ عسکریت پسند گروپ پر قابو پانے کے لیے اقتصادی بندش کی ضرورت ہے جبکہ ناقدین اسے اجتماعی سزا کی ایک شکل قرار دیتے ہیں۔ اسرائیل اور حماس نے 2008 کے بعد سے چار جنگیں لڑی ہیں، جو کہ اس سال مئی میں تازہ ترین جنگ رہی ہے۔
حماس نے مصر کی جانب سے غیر رسمی جنگ بندی کے حصے کے طور پر اقتصادی پابندیوں میں نرمی کا مطالبہ کیا ہے۔ جبکہ اسرائیل نے مئی میں 11 روزہ جنگ کے خاتمے کے بعد سے شرائط کے ساتھ کچھ پابندیاں ختم کر دی ہیں۔