سعودی عرب کے فرمارواں شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے اپنے حریف ایران کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ 'ایران خطہ کے لیے بڑا خطرہ ہے'۔
انھوں نے عالمی وبا کورونا وائرس (کووڈ-19) کا مقابلہ کرنے اور تیل کی فراہمی کو مستحکم کرنے کے سلسلے میں سعودی عرب کی کوششوں کی تعریف کی ہے۔
شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے اپنی تقریر میں ملک کی پالیسی ترجیحات اور کارناموں کا خاکہ پیش کیا ہے۔
بیاسی سالہ فرما رواں نے اپنے فرزند اور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی موجودگی میں مشاورتی شوریٰ کونسل کو یہ خاکہ پیش کیا۔
خارجہ پالیسی کے بارے میں انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ 'ہمارے لیے ایران کی طرف سے لاحق خطرات اولین تشویش ہیں'۔
انہوں نے ایران پر 'دہشت گردی کی حمایت کرنے' اور خطے میں 'فرقہ واریت کو ہوا دینے' کا الزام عائد کیا۔
بادشاہ نے کہا کہ 'ایران کو بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیار ترک کرنا چاہیے اور اس بات کو یقینی بنانے کے لئے ایک بنیادی حل تلاش کرنے کی ضرورت ہے'۔
انہوں نے کہا ہے کہ 'سعودی عرب ایرانی حکومت کے علاقائی منصوبے کے خطرے کی تصدیق کرتا ہے'۔
واضح رہے کہ عالمی وبا کورونا وائرس (کووڈ-19) وبائی مرض کی وجہ سے رواں برس سعودی عرب معاشی بحران کا شکار رہا، اس سے قبل وہ دنیا کے مختلف ممالک کو بڑی مقدار میں تیل برآمد کرتا رہا ہے۔ یہ عمل تاحال بھی جاری ہے، لیکن کہیں نہ کہیں تیل کی مقدار اور قیمتوں میں کمی آئی ہے۔
خام تیل کی قیمتوں میں کمی کی وجہ سے سعودی عرب کے آمدنی میں ریکارڈ کمی درج کی گئی۔ اس دوران تیل کی برآمدات نمایاں طور پر گر گئی ہیں۔
- مزید پڑھیںَ: سعودی عرب میں تیل سپلائی کے مرکز کے نزدیک دھماکہ
بتایا جارہا ہے کہ سعودی حکومت رواں برس 79.5 بلین امریکی ڈالر تک پہنچنے کے لئے اخراجات اور محصولات کے مابین توازن پیدا کرنے کے لیے کوشاں ہے۔
شاہ سلمان نے آخر میں کہا 'ہم اب بھی دنیا کو تیل کی فراہمی کے استحکام کو یقینی بنانے کے لئے پرعزم ہیں، جس سے پیدا کنند گان اور صارفین کے لئے یکساں طور پر خدمت کی جاسکتی ہے'۔