سعودی عرب کی خصوصی فوجداری عدالت نے ایک زیر حراست سعودی شہری خاتون کو غیرملکی ایجنڈا کو عملی جامہ پہنانے اور نقصِ امن کا سبب بننے کے الزام میں قصور وار قرار دے کر پانچ برس اور آٹھ ماہ قید کی سزا سنائی تھی، جسے تین برس بعد جیل سے رہا کر دیا گیا ہے۔
خاتون کارکن لجین ھذلول کو سعودی عرب کی فوجداری عدالت نے مملکت کی داخلی سلامتی کو ہدف بنانے کی سرگرمیوں میں ملوّث اور مدعا علیہا کو انٹرنیٹ کے ذریعے لوگوں کو گورننس کے بنیادی نظام میں تبدیلی پر اُکسانے سمیت متعدد الزامات میں قصور وار قرار دیتے ہوئے پانچ برس اور آٹھ ماہ قید کی سزا سنائی تھی۔
خیال رہے کہ خواتین کے حقوق کی کارکن لجین ھذلول سمیت ایک درجن خواتین کارکنان کو سنہ 2018 میں گرفتار کیا گیا تھا۔
اس سے پہلے بھی سنہ 2014 میں سعودی عرب کے حکام نے لجین ھذلول کو متحدہ عرب امارات سے سعودی عرب میں گاڑی چلا کر جانے کی کوشش کی تھی تو اس وقت بھی جیل بھیج دیا تھا۔
خواتین کے حقوق کی کارکن لجین ھذلول کی رہائی کی جانکاری ان کی بہن لینا ھذلول نے ٹویٹ کرکے دی۔