ایرانی صدر حسن روحانی نے اپنی کابینہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ کوئی نیا یا حال ہی میں کیا جانے والا فیصلہ نہیں ہے بلکہ سپریم لیڈر آیت اللہ سید علی خامنہ ای اور مرحوم آیت اللہ اکبر ہاشمی رفسنجانی نے تقریباً 30 برس قبل ہی اس بات پر زور دیا تھا کہ ایران جوہری اسلحے کی دوڑ میں شامل نہیں ہوگا۔
انہوں نے مزید کہا کہ تاہم اس کے بعد سے ہی ایران نے 'پرامن جوہری ٹیکنالوجی' تیار کرنے کا ارادہ کیا ہے کیونکہ عدم پھیلاؤ کے معاہدے (این پی ٹی)کا رکن ہونے اور بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے) کے حفاظتی اقدامات کے معاہدے کا دستخط کنندہ ہونے کی حیثیت سے یہ اس کا حق ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
کوہ پيما محمد علی سدپارہ اور ان کے ساتھیوں کی موت کی تصدیق
مصر: بس اور ٹرک میں ٹکر، چار سوڈانی ہلاک، 46 زخمی
ایرانی صدر نے اس امر کا بھی اعادہ کیا کہ تہران 6 عالمی طاقتوں اور ایران کے مابین مربوط تعاون کے بعد سنہ 2015 میں طے پانے والے مشترکہ جامع پلان آف ایکشن (جے سی پی او اے) میں کسی قسم کی تبدیلی کو قبول نہیں کرے گا اور نہ ہی اپنے قومی دفاعی پروگرام پر بات چیت کرے گا۔
ایرانی صدر نے کہا کہ 'ایران نہ جوہری اسلحہ کا مالک ہونا چاہتا ہے اور نہ جوہری اسلحہ کا استعمال کرنا چاہتا ہے'۔