اس حکومت کا پہلا اجلاس گذشتہ روز رام اللہ میں منعقد ہوا، جس میں نو منتخب وزیر اعظم کا کہنا ہے کہ غزہ پٹی میں عوام کے لیے آسانیاں پیدا کرنا ان کی حکومت کی اولین ترجیح ہے۔
محمد اشتيه نے کہا کہ 'حکومت کا منصوبہ ہے کہ ہم ایک ایسے بجٹ کو تیار کریں جس سے نہ صرف عوام کی زندگیاں بہتر ہوں گی بلکہ اس سے ان کے معیار زندگی میں تبدیلی کے ساتھ، ملکی پیداوار کو فروغ ملے گا۔ غزہ پٹی میں عوام کے لیے آسانیاں پیدا کرنا ہماری اولین ترجیح ہے'۔
دوسری جانب، تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ نئی حکومت کو کئی چیلنجز کا سامنا ہے جن میں سے سب سے بڑا چیلنج امریکہ اور اسرائیلی پالیسی ہے۔ اس کے علاوہ حماس سے اختلافات بھی نئی حکومت کے لیے درد سر سے کم نہیں ہے۔
سیاسی تجزیہ کار، جہاد حرب کا کہنا ہے کہ اس حکومت میں خواتین اور نوجوانوں کی مناسب نمائندگی نہیں ہے۔ ان کے مطابق، جب تک اہم عہدوں پر خواتین اور نوجوانوں کو مواقع نہیں ملتے اس وقت تک فلسطین کی ترقی کا تصور نہیں کیا جاسکتا۔