ETV Bharat / international

نیتن یاہو کے بیان پرعرب ممالک کا ردعمل

عرب لیگ کے سکریٹری نے مغربی کنارے کی سرزمین سے متعلق نیتن یاھو کے بیانات کو بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کی خلاف ورزی قرار دیا

author img

By

Published : Sep 11, 2019, 11:31 AM IST

Updated : Sep 30, 2019, 5:17 AM IST

بنجامن نیتن یاہو


نیتن یاھو نے ایک بیان میں کہا ہےکہ 17 ستمبر کو اسرائیل میں ہونے والے انتخابات میں کامیابی کی صورت میں وہ وادی اردن کو اسرائیل کا باقاعدہ حصہ بنانے کا اعلان کریں گے۔

اسرائیلی وزیر اعظم کے اس بیان پرعرب ممالک کی طرف سے شدید رد عمل سامنے آیا ہے جب کہ بعض حلقوں نے اسے انتخابی پروپیگنڈہ قرار دیا ہے۔

اسرائیلی وزیراعظم نے کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مشرق وسطیٰ کے لیے امن منصوبے پراہم آہنگی کے باوجود انتخابات میں کامیابی کی صورت میں وہ غرب اردن کی یہودی کالونیوں کے اسرائیل میں الحاق کااعلان کریں گے۔

ناقدین کا کہنا ہے کہ نیتن یاھو کے دھمکی آمیز بیان پر تنازع کے دو ریاستی حل کی کوششیں تباہ ہوجائیں گی۔

خیال رہے کہ وادی اردن میں مغربی کنارے کا ایک تہائی حصہ ہے۔

عرب لیگ کے سکریٹری جنرل احمد ابوالغیط نے کہا کہ عرب وزرائے خارجہ نے مقبوضہ مغربی کنارے کے حصوں کو اسرائیل میں ضم کرنے کے اسرائیلی وزیر اعظم بنجامن نیتن یاھو کے منصوبے کی مذمت کی ہے۔

ابو غیط نے قاہرہ میں وزرا خارجہ کے یک روزہ اجلاس کے بعد صحافیوں کو بتایا مغربی کنارے کی سرزمین سے متعلق نیتن یاھو کے بیانات بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کی خلاف ورزی ہیں۔ اس کے نتیجے میں امن مساعی تباہ ہوسکتی ہیں۔

وہیں اردن کے وزیر خارجہ ایمن صفدی نے اپنے رد عمل میں کہا کہ آج اسرائیلی وزیر اعظم کے اس اعلان سے واضح ہوتا ہے کہ وہ مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں غیر قانونی اسرائیلی بستیوں کو الحاق کرنے اور وادی اردن اور شمالی بحیرہ مردار پر اسرائیلی خودمختاری مسلط کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
اسے ایک خطرناک جارحیت سمجھا جائے گا جو امن عمل کی بنیادوں کو مجروح کرتا ہے اور پورے خطے کو تشدد اور تنازعات کی طرف دھکیلنے کا موجب بن سکتا ہے۔

الصفدی نے اسرائیلی وزیر اعظم کے اعلان کو مسترد کرنے کی تصدیق کی اور اسے بین الاقوامی قانون اور اس عالمی قراردوں کی صریح خلاف ورزی قرار دیا۔

صفدی نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنی ذمہ داریوں کو نبھاتے ہوئے فلسطین میں یہودی آباد کاری اور غرب اردن کو اسرائیل میں ضم کرنے کے نیتن یاھو کے اعلان کا نوٹس لے۔
انہوں نے اسرائیل پر ایک بار پھر 4 جون 1967ء کی جنگ میں قبضے میں لیے تمام علاقے فورا خالی کرنے اور آزاد فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا مطالبہ کیا۔

تنظیم آزادی فلسطین 'پی ایل او' کی ایگزیکٹو کمیٹی کے سکریٹری جنرل ، صائب عریقات نے کہا کہ نیتن یاہو کے اس اعلان سے امن کے کسی بھی امکان کو ختم کردیا گیا ہے۔

فلسطینی تنظیم 'حماس' نے اسرائیلی وزیر اعظم کے بیان کو انتہا پسندوں کے ووٹ حاصل کرنے کا ایک نعرہ قرار دیا۔

حماس کے ترجمان حازم قاسم نے کہا ، "نیتن یاھو ابھی بھی اس کوشش میں ہے کہ وہ فلسطینی سرزمین پر قبضہ برقرار رکھ سکتے ہیں'


نیتن یاھو نے ایک بیان میں کہا ہےکہ 17 ستمبر کو اسرائیل میں ہونے والے انتخابات میں کامیابی کی صورت میں وہ وادی اردن کو اسرائیل کا باقاعدہ حصہ بنانے کا اعلان کریں گے۔

اسرائیلی وزیر اعظم کے اس بیان پرعرب ممالک کی طرف سے شدید رد عمل سامنے آیا ہے جب کہ بعض حلقوں نے اسے انتخابی پروپیگنڈہ قرار دیا ہے۔

اسرائیلی وزیراعظم نے کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مشرق وسطیٰ کے لیے امن منصوبے پراہم آہنگی کے باوجود انتخابات میں کامیابی کی صورت میں وہ غرب اردن کی یہودی کالونیوں کے اسرائیل میں الحاق کااعلان کریں گے۔

ناقدین کا کہنا ہے کہ نیتن یاھو کے دھمکی آمیز بیان پر تنازع کے دو ریاستی حل کی کوششیں تباہ ہوجائیں گی۔

خیال رہے کہ وادی اردن میں مغربی کنارے کا ایک تہائی حصہ ہے۔

عرب لیگ کے سکریٹری جنرل احمد ابوالغیط نے کہا کہ عرب وزرائے خارجہ نے مقبوضہ مغربی کنارے کے حصوں کو اسرائیل میں ضم کرنے کے اسرائیلی وزیر اعظم بنجامن نیتن یاھو کے منصوبے کی مذمت کی ہے۔

ابو غیط نے قاہرہ میں وزرا خارجہ کے یک روزہ اجلاس کے بعد صحافیوں کو بتایا مغربی کنارے کی سرزمین سے متعلق نیتن یاھو کے بیانات بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کی خلاف ورزی ہیں۔ اس کے نتیجے میں امن مساعی تباہ ہوسکتی ہیں۔

وہیں اردن کے وزیر خارجہ ایمن صفدی نے اپنے رد عمل میں کہا کہ آج اسرائیلی وزیر اعظم کے اس اعلان سے واضح ہوتا ہے کہ وہ مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں غیر قانونی اسرائیلی بستیوں کو الحاق کرنے اور وادی اردن اور شمالی بحیرہ مردار پر اسرائیلی خودمختاری مسلط کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
اسے ایک خطرناک جارحیت سمجھا جائے گا جو امن عمل کی بنیادوں کو مجروح کرتا ہے اور پورے خطے کو تشدد اور تنازعات کی طرف دھکیلنے کا موجب بن سکتا ہے۔

الصفدی نے اسرائیلی وزیر اعظم کے اعلان کو مسترد کرنے کی تصدیق کی اور اسے بین الاقوامی قانون اور اس عالمی قراردوں کی صریح خلاف ورزی قرار دیا۔

صفدی نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنی ذمہ داریوں کو نبھاتے ہوئے فلسطین میں یہودی آباد کاری اور غرب اردن کو اسرائیل میں ضم کرنے کے نیتن یاھو کے اعلان کا نوٹس لے۔
انہوں نے اسرائیل پر ایک بار پھر 4 جون 1967ء کی جنگ میں قبضے میں لیے تمام علاقے فورا خالی کرنے اور آزاد فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا مطالبہ کیا۔

تنظیم آزادی فلسطین 'پی ایل او' کی ایگزیکٹو کمیٹی کے سکریٹری جنرل ، صائب عریقات نے کہا کہ نیتن یاہو کے اس اعلان سے امن کے کسی بھی امکان کو ختم کردیا گیا ہے۔

فلسطینی تنظیم 'حماس' نے اسرائیلی وزیر اعظم کے بیان کو انتہا پسندوں کے ووٹ حاصل کرنے کا ایک نعرہ قرار دیا۔

حماس کے ترجمان حازم قاسم نے کہا ، "نیتن یاھو ابھی بھی اس کوشش میں ہے کہ وہ فلسطینی سرزمین پر قبضہ برقرار رکھ سکتے ہیں'

Intro:Body:

dakldk


Conclusion:
Last Updated : Sep 30, 2019, 5:17 AM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.