بدھ کو جاری بیان کے مطابق نیتن یاہو نے بدعنوانی کے تین معاملات میں استغاثہ سے پارلیمانی استثنیٰ حاصل کرنے کا فیصلہ کیا۔ نیتن ياہو نے کہا کہ وہ اسرائیل کے مستقبل کی خاطر پارلیمنٹ کے صدر يولی ایڈیلسٹين سے استثنیٰ کی درخواست کریں گے۔
میڈیا کے مطابق بدھ کو طے شدہ میعاد سے چار گھنٹے قبل نیتن ياہو نے اپنی درخواست دی۔
نیتن ياہو کی درخواست سے معاملے میں تاخیر ہو سکتی ہے اور یہ انہیں کئی ماہ تک محفوظ رکھے گی۔
نیتن یاہو کے حریف بلیو اینڈ وائٹ پارٹی کے صدر بینی گینٹز نے کہا کہ ان کی پارٹی استثنیٰ کو روکنے کے لئے جو کچھ بھی ممکن ہو گا کرے گی۔
گینٹزنے کہا کہ ’’میں نے کبھی سوچا بھی نہیں تھا کہ ہمیں یہ دن دیکھنا پڑے گا کہ اسرائیل کے وزیر اعظم قانون اور انصاف کے نظام کے سامنے کھڑے ہونے سے بچنے کیلئے ایسا کچھ کریں گے‘‘۔
واضح رہے کہ نومبر میں اٹارنی جنرل نے نیتن ياہو پر تین مختلف معاملوں میں رشوت، دھوکہ دہی اور اعتماد شکنی کے الزام عائد کیے تھے۔