لبنان کے دارالحکومت بیروت میں پولیس اور طلبا مظاہرین کے ساتھ جھڑپ دیکھنے کو مل رہی ہیں۔ طلبا یونیورسٹیز کی جانب سے کی گئی اضافی فیس کے خلاف برہم ہوگئے ہیں۔
ضلع حمرا میں امریکی یونیورسٹی بیروت (اے یو بی) کے داخلی دروازے کے قریب سیکیورٹی فورسز نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس فائر کی جہاں طلبا یونیورسٹی کے مرکزی دروازے تک جانے کی کوشش کی۔
طلبا نے پولیس پر پانی کی بوتلیں اور دیگر سامان پھینک کر ان کا راستہ روکنے کی کوشش کی۔
والدین اور طلبا کا کہنا ہے کہ وہ ٹیوشن فیس ادا کرنے کے اہل نہیں ہیں جو لبنانی حکومت مسلط کر رہی ہے۔
کروونا وائرس کے باعث معاشی بحران میں اب تک ہزاروں لبنانی ملازمت سے محروم ہوچکے ہیں۔
یہ احتجاج اے یو بی اور لبنانی امریکن یونیورسٹی (ایل اے یو) کے خلاف ہے جو ان یونیورسٹی نے فیس بڑھائے ہیں۔
اس اقدام سے یہ خدشہ پیدا ہوا ہے کہ دوسری یونیورسٹیاں بھی اس پر عمل پیرا ہوسکتی ہیں اور فیس میں اضافہ کر سکتی ہیں۔
مقامی میڈیا رپورٹس کے مطابق، حمرا میں سینکڑوں طلباء اور بزرگ افراد نے مظاہرین کی حمایت میں ریلی نکالی، جسے طلبا کے غصے کا دن قرار دیا گیا۔
طلبا نے حکومت مخالف نعرے لگائے اور سنہ 1975-1990 کی خانہ جنگی کے بعد سے بدترین معاشی بحران میں ڈوبے ہوئے ملک میں سستی تعلیم کا مطالبہ کیا۔
میڈیا اطلاعات کے مطابق، کم از کم ایک طالب علم کو گرفتار کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیل آنے والے غیر ملکیوں کے لیے 14 روزہ قرنطین لازمی
گذشتہ ایک برس کے دوران، لبنانی پاؤنڈ بلیک مارکیٹ پر اپنی قیمت کا 80 فیصد تک کھو چکا ہے، جہاں ہفتے کے روز فی ڈالر کم سے کم 8200 پاؤنڈ میں فروخت ہو رہا تھا۔
اقوام متحدہ کے مطابق، لبنان کی نصف سے زیادہ آبادی اب غربت کی زندگی میں جی رہی ہے۔
اگست میں بیروت بندرگاہ پر بڑے پیمانے پر ہونے والے دھماکے اور کووڈ 19 سے ملک کا مالی بحران مزید شدت اختیار کرگیا ہے، جس نے شہر کے بڑے حصے کو تباہ کر دیا تھا جس میں 200 افراد ہلاک اور 6000 سے زیادہ افراد زخمی ہوئے تھے۔