سعودی عرب کی وزارت دفاع کے بیان کے مطابق، سعودی عرب نے امریکہ کے ساتھ مل کر فضائی مشقیں شروع کی ہیں۔
دوسری طرف، امریکی سینٹرل کمانڈ نے 'ٹویٹر' پر اپنے جنگی طیاروں'بی 52' کی خلیجی فضاﺅں میں تربیتی پروازوں کی تصاویر بھی شائع کی ہیں۔
-
1/3 - B-52s from @TeamBarksdale flew over the @CENTCOM theater yesterday during a Bomber Task Force mission, aimed at strengthening partnerships in the region and showcasing the @usairforce Global Reach capability. pic.twitter.com/r6KiIETejy
— US AFCENT (@USAFCENT) January 28, 2021 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data="
">1/3 - B-52s from @TeamBarksdale flew over the @CENTCOM theater yesterday during a Bomber Task Force mission, aimed at strengthening partnerships in the region and showcasing the @usairforce Global Reach capability. pic.twitter.com/r6KiIETejy
— US AFCENT (@USAFCENT) January 28, 20211/3 - B-52s from @TeamBarksdale flew over the @CENTCOM theater yesterday during a Bomber Task Force mission, aimed at strengthening partnerships in the region and showcasing the @usairforce Global Reach capability. pic.twitter.com/r6KiIETejy
— US AFCENT (@USAFCENT) January 28, 2021
خیال رہے کہ امریکہ اور سعودی عرب کی فضائی افواج کی مشترکہ مشقیں ایک ایسے وقت میں شروع ہوئی ہیں جب دوسری طرف حال ہی میں کثیر ملکی مشقیں اپنے اختتام کو پہنچی ہیں۔ سعودی عرب، امریکہ اور برطانیہ سمیت کئی دوسرے ممالک کی افواج پر مشتمل 'ڈیفنڈر 21' بحری مشقوں کا آغاز سعودی عرب کے مشرقی علاقے الجبیل میں قائم شاہ عبدالعزیز بحری اڈے میں گذشتہ ہفتے ہوا۔
یہ بھی پڑھیں: اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے کورونا کا ٹیکہ لگوایا
مشترکہ مشقوں کا آغاز سعودی نیول فوج کے کمانڈر میجر جنرل ماجد بن ہزاع القحطانی کی موجودگی میں ہوا۔ مشقوں میں امریکی بحریہ کے دستوں کے ساتھ ساتھ برطانوی مائن سویپر اور سعودی عرب کی رائل بحری فوج نے حصہ لیا۔
ان مشقوں کا مقصد بحری سلامتی کو مستحکم کرنا، علاقائی پانیوں کے تحفظ کو محفوظ بنانا اور جنگی تجربات کا تبادلہ کرکے اتحادی ممالک بالخصوص مشقوں میں شریک ممالک کے مابین جنگی تیاریوں اور نیول سیکیورٹی کے تعاون کو فروغ دینا ہے۔