اسرائیل مقبوضہ یروشلم میں فلسطینی باشندوں پر اسرائیلی پولیس کے ظلم و ستم کا سلسلہ جاری ہے۔
اس درمیان گزشتہ روز اسرئیلی پولیس نے فلسطینی مظاہرین پر آنسو گیس کے گولے داغے اور ربڑ کی گولیاں فائر کیں، جس سے کئی فلسطینی مظاہرین زخمی ہو گئے ہیں جس میں ایک کی حالت نازک بتائی گئی ہے۔
خفیہ اسرائیلی پولیس کے ایک گروپ نے مظاہرین میں سے ایک کو گرفتار کرلیا ہے۔ اس دوران مظاہرین کے گروپ نے ایک کار پر پتھراؤ کیا جسے یہودی بازآبادکار ڈرائیو کر رہا تھا۔
ہلال احمر کی ایمرجنسی سروس نے بتایا کہ ایک فلسطینی کو سینے میں ربڑ کی گولی لگنے کے بعد اسے اسپتال میں داخل کرایا گیا ہے جبکہ دیگر تین افراد کو آنسو گیس سے سانس لینے میں پریشانی کے باعث اسپتال میں داخل کرایا گیا ہے۔
اس سے قبل منگل کے روز اسرائیلی فورسز پرانے شہر کے باہر سلوان کے قریب ایک فلسطینی باشندے کے قصاب کی دکان کی انہدام کاروائی کی نگرانی کے لئے تعینات تھی، جسے اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ بغیر کسی اجازت کے تعمیر کیا گیا تھا۔ حالانکہ فلسطینیوں کا کہنا ہے کہ انہیں اس طرح کی تعمیر کے لئے اجازت نامہ فراہم ہی نہیں کیا جاتا ہے۔
سلوان کے درجنوں فلسطینی خاندانوں کو منصوبہ بند آثار قدیمہ والے پارک کے لئے انخلا یا ان کے گھر مسمار کرنے کا خطرہ ہے۔
یہ بھی پڑھیں: یروشلم: اسرائیلی فوج اور فلسطینیوں کے مابین تصادم میں 20 فلسطینی زخمی
اس محلے میں حالیہ ہفتوں کے دوران اسرائیلی سکیورٹی فورسز کے ساتھ مظاہرے اور جھڑپ دیکھنے کو ملے ہیں۔
اسرائیل نے سن 1967 کی جنگ میں مشرقی یروشلم پر قبضہ کر لیا تھا حالانکہ بین الاقوامی سطح پر اسے تسلیم نہیں کیا گیا ہے لیکن اسرائیل پورے شہر کو اپنا متحدہ دارالحکومت سمجھتا ہے جبکہ فلسطینی مشرقی یروشلم کو ان کی آئندہ ریاست کے دارالحکومت کے طور پر دیکھتے ہیں۔
یروشلم میں اسرائیلی فورسز اور فلسطینی کے مابین مئی ماہ میں کشیدگی میں اضافہ ہوا، جس نے اسرائیل اور حماس کے درمیان گیارہ روزہ جنگ کو جنم دیا جس میں 250 سے زائد فلسطینی ہلاک ہوئے جبکہ سینکڑوں زخمی ہوئے۔