یروشلم مجسٹریٹ کورٹ نے سارہ نیتن یاہو اور اسٹیٹ اٹارنی کے دفتر کے درمیان طے پانے والی لین دین کی عرضی کو قبول کرلیا۔ اس کے تحت سارہ کو دوسرے شخص کی غلطی پر جان بوجھ کر استحصال کرکے کچھ فائدے حاصل کرنے کا قصور وار قرار دیا گيا۔
60 سالہ سارہ نیتن یاہو پر ابتداء میں فراڈ، سنگین فراڈ اور اعتماد شکنی کا الزام لگایا گیا تھا۔ چارج شیٹ کے مطابق انہوں نے سیکڑوں عدد خوراکوں کے لیے پبلک فنڈ سے ایک لاکھ ڈالر حاصل کیے تھے، جو مشہور ریستورانوں کی طر ف سے سپلائی کیے گئے تھے۔ اس کے لیے انہوں نے وزیر اعظم کی رہائش گاہ پر باورچی موجود نہ ہونے کا جھوٹ بولا تھا۔
سارہ کے وکیل نے کہا کہ ان کی مؤکلہ ان قوانین سے ناواقف ہیں، جن میں ایسا کرنے کی ممانعت ہے اور یہ بھی کہا کہ کھانے کا آرڈر رہائش گاہ پر حاضر ہونے والوں کی میزبانی کے لیے ان کے معاون کی طرف سے دیا گیا تھا۔