اسرائیلی فوج نے کہا کہ ان کے جنگی طیاروں نے شام میں راتوں رات اہداف کو نشانہ بنایا جب گولان کی پہاڑیوں میں سرحدوں کے ساتھ فوجیوں نے سڑک کے کنارے نصب بموں کا انکشاف کیا۔
اسرائیلی فوج نے بتایا کہ 'دیسی ساختہ دھماکہ خیز آلات ایرانی افواج کے زیرقیادت شامی اسکواڈ نے رکھا تھا'۔
فوج کی طرف سے جاری کردہ ایک ویڈیو میں گولان کی پہاڑیوں میں فوجی سرگرمی دکھائی گئی ہے۔ بتایا گیا ہے کہ وہاں دھماکہ خیز مواد برآمد ہوا ہے۔
اسرائیل نے کہا کہ اس نے ایران کے ایلیٹ قدس فورس اور شام کی فوج سے تعلق رکھنے والے فوجی اہداف کو نشانہ بنایا، جس میں اسٹوریج کی سہولیات، ہیڈ کوارٹر اور فوجی مرکبات کے علاوہ شامی اینٹی ائیرکرافٹ میزائل بیٹریاں بھی شامل ہیں۔
اسرائیل نے گذشتہ برسوں کے دوران شام میں ایران سے منسلک فوجی اہداف کے خلاف سیکڑوں حملے شروع کیے ہیں لیکن شاذ و نادر ہی اس طرح کی کارروائیوں کو تسلیم کیا ہے یا اس پر تبادلہ خیال کیا ہے۔
واضح رہے کہ اسرائیل ایران کو اپنا سب سے بڑا خطرہ سمجھتا ہے اور کہتا ہے کہ وہ شام میں خاص طور پر اس کی سرحدوں کے قریب مستقل ایرانی فوجی موجودگی کو برداشت نہیں کرے گا۔
ایران ملک کی خانہ جنگی میں شام کے صدر بشار اسد کا کلیدی حلیف ہے اور اس نے اپنی افواج کی مدد کے لئے فوجی مشیروں اور اتحادی ملیشیاؤں کو روانہ کیا ہے۔
اسرائیل نے سن 1967 کی جنگ میں گولن کی پہاڑیوں پر شام سے اپنے قبضہ میں لیا اور بعد میں اسے بین الاقوامی سطح پر تسلیم نہیں کیے جانے والے اس اقدام پر منسلک کردیا۔