اسرائیلی جنگی طیاروں نے غزہ کی پٹی میں کئی اہداف کو نشانہ بنایا۔ اسرائیلی فوج نے پیر کی دیر رات اعلان کیا یہ کہ کاروائی آتشی غبارے کے جواب میں کی جا رہی ہے جس کی وجہ سے جنوبی اسرائیل میں کم از کم تین مقام پر آگ لگ گئی۔
فوج کا کہنا ہے کہ اس نے حماس کے ایک فوجی اڈے پر حملہ کیا ہے۔ حالانکہ جانی نقصان کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔
یہ فضائی حملے غزہ کے حکمران حماس کے ذریعے اسرائیل میں آتش گیر غباروں کو فائر کئے جانے کے کئی گھنٹوں بعد کیے گیے۔
اسرائیل کی قومی فائر سروس نے بتایا کہ غزہ کی پٹی میں سرگرم کارکنوں نے پیر کو جنوبی اسرائیل میں آگ لگانے والے غبارے داغے اور اس سے سرحد کے اس پار کم از کم تین مقام پر آگ لگ گئی۔
گزشتہ دنوں مسجد الاقصیٰ میں سیکڑوں یہودیوں کے داخل ہونے کے بعد فلسطینی باشندوں نے احتجاج کیا جس پر اسرائیلی فورسز نے فائرنگ کی جس میں چالیس سے زائد فلسطینی زخمی ہو گئے تھے، جس کے جواب میں حماس نے آتشگیر غبارے اسرائیل کی جانب فائر کئے۔
اس کے علاوہ مئی کی جنگ کے بعد اسرائیل کے ذریعے ناکہ بندی سخت کرنے کے باعث بھی حالیہ ہفتوں میں حماس نے اسرائیل کے خلاف اپنی کاروائی تیز کر دی ہے۔
جنگ بندی کی شرط کے مطابق اسرائیل نے اپنے دو مردہ فوجیوں کی باقیات کی واپسی کا مطالبہ کیا ہے۔ اس کے علاوہ دو اسرائیلی باشندوں کے متعلق بھی اسرائیل کا کہنا ہے کہ وہ زندہ ہیں اور حماس کے قبضے میں ہیں، انہیں واپس ان کے حوالے کیا جائے۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیلی فضائی حملے میں 6 ماہ کے بچے کے علاوہ کنبہ کے سبھی افراد ہلاک
غبارے کے لانچ کرنے کی ذمہ داری فوری طور پر کسی نے قبول نہیں کی ہے لیکن اتوار کو ایک بیان میں حماس اور دیگر عسکریت پسند گروہوں نے کہا ہے کہ بغیر کسی ہچکچاہٹ کے ان کی سرگرمی جاری رہے گی۔