ETV Bharat / international

آئرش مصنفہ نے اسرائیلی پبلشنگ کمپنی کی پیشکش کو کیوں ٹھکرا دیا؟

آئرلینڈ کی ناول نگار سیلی رونی نے اپنی نئی ناول (Beautiful World Where Are You) کا اسرائیلی پبلشنگ کمپنی موڈان کی جانب سے اس کے عبرانی زبان میں ترجمے کی پیشکسش کو مسترد کردیا۔

Irish author sally rooney
آئرلینڈ کی ناول نگار سیلی رونی
author img

By

Published : Oct 14, 2021, 5:28 PM IST

آئرلینڈ کی مصنفہ سیلی رونی نے اسرائیل-فلسطین تنازع پر اپنے موقف کی وجہ سے ایک اسرائیلی پبلشنگ کمپنی موڈان کی جانب سے ان کے تازہ ترین ناول (Beautiful World Where Are You) کو عبرانی میں ترجمہ کرنے کی پیشکش کو مسترد کر دیا ہے۔

31 سالہ رونی نے منگل کے روز ایک بیان میں کہا کہ موڈان کی جانب سے (Beautiful World, Where Are You) کے عبرانی زبان میں ترجمے کے پیشکش کو ٹھکرا دینے کا فیصلہ فلسطین کی قیادت میں بائیکاٹ، تقسیم اور پابندیوں (بی ڈی ایس) تحریک (Palestinian-led Boycott, Divestments and Sanctions movement) کی حمایت میں لیا گیا۔

واضح رہے کہ بی ڈی ایس تحریک، فلسطین کے حقوق پر غیر قانونی جبر کرنے پر اسرائیل کا مکمل ثقافتی ، معاشی اور تعلیمی بائیکاٹ کا مطالبہ کرتا ہے۔

سیلی رونی نے کہا، "فی الحال ، میں نے اپنے ترجمہ کے حقوق کو اسرائیلی مقیم پبلشنگ ہاؤس کو نہ فروخت کرنے کا انتخاب کیا ہے۔ میں سمجھتی ہوں کہ ہر کوئی میرے فیصلے سے متفق نہیں ہوگا، لیکن موجودہ حالات میں میرے لیے کسی اسرائیلی کمپنی کے ساتھ نیا معاہدہ قبول کرنا درست نہیں ہوگا، کیونکہ اس کمپنی نے نسلی تفریق کی اسرائیلی پالیسی سے عوامی سطح پر دوری نہیں اختیار کی اور اقوام متحدہ سے تسلیم شدہ ہونے کے باوجود فلسطینی عوام کے حقوق کی حمایت بھی نہیں کی۔‘‘

کچھ سوشل میڈیا صارفین نے رونی کے فیصلے پر ابتدائی میڈیا رپورٹس پر غصے کا اظہار کیا جس کے بعد رونی نے واضح کیا کہ وہ اپنی کتاب کا عبرانی میں ترجمہ کیے جانے کے خلاف نہیں ہیں۔

انھوں نے کہا کہ "میرے نئے ناول کے عبرانی زبان میں ترجمے کے حقوق اب بھی دستیاب ہیں اور اگر میں اس حقوق کو بی ڈی ایس موومنٹ کے رہنما اصولوں کے مطابق فروخت کرنے کا کوئی راستہ تلاش کروں تو مجھے ایسا کرنے پر بہت خوشی اور فخر ہو گا۔"

رونی کے تین ناول اب تک شائع ہو چکے ہیں۔ ان میں سے پہلا ناول سن 2017 میں چھپا تھا اور اس کا نام 'دوستوں کے ساتھ گفتگو ‘ (کنورسیشن وِد فرینڈز) تھا۔ دوسرا ناول سن 2018 میں 'عام افراد‘ (نارمل پیپل) کے عنوان سے شائع ہوا۔ تیسرا ناول رواں برس ستمبر میں شائع ہوا ہے، اس کا نام 'خوبصورت دنیا، تم کہاں ہو‘ (بیوٹیفُل ورلڈ، ویئر آر یُو) ہے۔

رونی نے کہا کہ وہ اپنے پہلے دونوں ناولوں "نارمل پیپل" اور "دوستوں کے ساتھ گفتگو" (Conversations with Friends) کا عبرانی زبان میں ترجمہ کر کے بہت فخر محسوس کر رہی ہیں۔

فلسطینی مہم چلانے والوں نے مصنف کے اس اقدام کا خیر مقدم کیا۔

courtesy tweeter
بشکریہ ٹویٹر

فلسطینی کمپین فار دی اکیڈمک اینڈ کلچرل بائیکاٹ آف اسرائیل (پی اے سی بی آئی) نے ٹوئٹر پر ایک پوسٹ میں کہا ہے کہ ’’ کسی بھی نسلی تفریق والے ریاست اور اداروں کے ساتھ معمول کے مطابق کوئی کاروبار نہیں ہونا چاہیے۔

ایک آزاد محقق اور کارکن ہل اکید نے کہا کہ رونی کا اقدام "یکجہتی کا اصولی عمل" تھا۔اکیڈ نے الجزیرہ کو بتایا "وہ ان ثقافتی شخصیات کی فہرست میں شامل ہو گئیں جو فلسطین کی آزادی ، انصاف اور مساوات کے لیے عملی تعاون کو ظاہر کرتی ہیں۔"

انھوں نے مزید کہا کہ اگرچہ اسرائیلی حکومت اور بہت سی دوسری حکومتیں بی ڈی ایس تحریک کو دبانے کی کوشش کر رہی ہیں لیکن اس تحریک کو مظبیطی ملتی جاری ہے۔

ایک سینئر اسرائیلی عہدیدار نے آئرش مصنفہ کے اس اقدام کو "ایک نئے بھیس میں یہود دشمنی" قرار دیا۔

اسرائیل نے طویل عرصے سے بی ڈی ایس تحریک کو یہودی مخالف قرار دیا ہے اور فلسطینیوں کے ساتھ اس کے برتاؤ اور نسلی تفریق کے درمیان کسی بھی قسم کے موازنہ کو غلط قرار دیا ہے۔

آئرلینڈ کی مصنفہ سیلی رونی نے اسرائیل-فلسطین تنازع پر اپنے موقف کی وجہ سے ایک اسرائیلی پبلشنگ کمپنی موڈان کی جانب سے ان کے تازہ ترین ناول (Beautiful World Where Are You) کو عبرانی میں ترجمہ کرنے کی پیشکش کو مسترد کر دیا ہے۔

31 سالہ رونی نے منگل کے روز ایک بیان میں کہا کہ موڈان کی جانب سے (Beautiful World, Where Are You) کے عبرانی زبان میں ترجمے کے پیشکش کو ٹھکرا دینے کا فیصلہ فلسطین کی قیادت میں بائیکاٹ، تقسیم اور پابندیوں (بی ڈی ایس) تحریک (Palestinian-led Boycott, Divestments and Sanctions movement) کی حمایت میں لیا گیا۔

واضح رہے کہ بی ڈی ایس تحریک، فلسطین کے حقوق پر غیر قانونی جبر کرنے پر اسرائیل کا مکمل ثقافتی ، معاشی اور تعلیمی بائیکاٹ کا مطالبہ کرتا ہے۔

سیلی رونی نے کہا، "فی الحال ، میں نے اپنے ترجمہ کے حقوق کو اسرائیلی مقیم پبلشنگ ہاؤس کو نہ فروخت کرنے کا انتخاب کیا ہے۔ میں سمجھتی ہوں کہ ہر کوئی میرے فیصلے سے متفق نہیں ہوگا، لیکن موجودہ حالات میں میرے لیے کسی اسرائیلی کمپنی کے ساتھ نیا معاہدہ قبول کرنا درست نہیں ہوگا، کیونکہ اس کمپنی نے نسلی تفریق کی اسرائیلی پالیسی سے عوامی سطح پر دوری نہیں اختیار کی اور اقوام متحدہ سے تسلیم شدہ ہونے کے باوجود فلسطینی عوام کے حقوق کی حمایت بھی نہیں کی۔‘‘

کچھ سوشل میڈیا صارفین نے رونی کے فیصلے پر ابتدائی میڈیا رپورٹس پر غصے کا اظہار کیا جس کے بعد رونی نے واضح کیا کہ وہ اپنی کتاب کا عبرانی میں ترجمہ کیے جانے کے خلاف نہیں ہیں۔

انھوں نے کہا کہ "میرے نئے ناول کے عبرانی زبان میں ترجمے کے حقوق اب بھی دستیاب ہیں اور اگر میں اس حقوق کو بی ڈی ایس موومنٹ کے رہنما اصولوں کے مطابق فروخت کرنے کا کوئی راستہ تلاش کروں تو مجھے ایسا کرنے پر بہت خوشی اور فخر ہو گا۔"

رونی کے تین ناول اب تک شائع ہو چکے ہیں۔ ان میں سے پہلا ناول سن 2017 میں چھپا تھا اور اس کا نام 'دوستوں کے ساتھ گفتگو ‘ (کنورسیشن وِد فرینڈز) تھا۔ دوسرا ناول سن 2018 میں 'عام افراد‘ (نارمل پیپل) کے عنوان سے شائع ہوا۔ تیسرا ناول رواں برس ستمبر میں شائع ہوا ہے، اس کا نام 'خوبصورت دنیا، تم کہاں ہو‘ (بیوٹیفُل ورلڈ، ویئر آر یُو) ہے۔

رونی نے کہا کہ وہ اپنے پہلے دونوں ناولوں "نارمل پیپل" اور "دوستوں کے ساتھ گفتگو" (Conversations with Friends) کا عبرانی زبان میں ترجمہ کر کے بہت فخر محسوس کر رہی ہیں۔

فلسطینی مہم چلانے والوں نے مصنف کے اس اقدام کا خیر مقدم کیا۔

courtesy tweeter
بشکریہ ٹویٹر

فلسطینی کمپین فار دی اکیڈمک اینڈ کلچرل بائیکاٹ آف اسرائیل (پی اے سی بی آئی) نے ٹوئٹر پر ایک پوسٹ میں کہا ہے کہ ’’ کسی بھی نسلی تفریق والے ریاست اور اداروں کے ساتھ معمول کے مطابق کوئی کاروبار نہیں ہونا چاہیے۔

ایک آزاد محقق اور کارکن ہل اکید نے کہا کہ رونی کا اقدام "یکجہتی کا اصولی عمل" تھا۔اکیڈ نے الجزیرہ کو بتایا "وہ ان ثقافتی شخصیات کی فہرست میں شامل ہو گئیں جو فلسطین کی آزادی ، انصاف اور مساوات کے لیے عملی تعاون کو ظاہر کرتی ہیں۔"

انھوں نے مزید کہا کہ اگرچہ اسرائیلی حکومت اور بہت سی دوسری حکومتیں بی ڈی ایس تحریک کو دبانے کی کوشش کر رہی ہیں لیکن اس تحریک کو مظبیطی ملتی جاری ہے۔

ایک سینئر اسرائیلی عہدیدار نے آئرش مصنفہ کے اس اقدام کو "ایک نئے بھیس میں یہود دشمنی" قرار دیا۔

اسرائیل نے طویل عرصے سے بی ڈی ایس تحریک کو یہودی مخالف قرار دیا ہے اور فلسطینیوں کے ساتھ اس کے برتاؤ اور نسلی تفریق کے درمیان کسی بھی قسم کے موازنہ کو غلط قرار دیا ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.