ETV Bharat / international

ایران کا اسرائیل کو نطنز حملہ کا بدلہ لینے کا انتباہ

author img

By

Published : Apr 12, 2021, 2:20 PM IST

اسرائیلی میڈیا نے واضح کیا کہ اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد نے ایران کی جوہری تنصیب کو سائبر حملے کا نشانہ بنایا ہے۔

Iran warns Israel
Iran warns Israel

ایران کی وزارت خارجہ نے پیر کے روز کہا کہ وہ وقت آنے پر نطنز جوہری پلانٹ پر حملے کا اسرائیل سے انتقام لے گا۔

پیر کے روز وزارت خارجہ کے ترجمان سعید خطیب زادہ نے کہا کہ’’ ایران صحیح وقت آنے پر کئے گئے سائبر حملے کا بدلہ اسرائیل سے لے گا‘‘۔

خطیب زادہ نے ایرانی سرزمین پر نطنز نیوکلیئر پلانٹ میں ہونے والی بلیک آؤٹ کو جوہری دہشت گردی کا فعل قرار دیا۔ انہوں نے بتایا کہ یونٹ کو نقصان پہنچا ہے جہاں حساس سینٹری فیوجز نصب تھے۔

اس سے قبل اسرائیلی میڈیا نے واضح کیا کہ اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد نے ایران کی جوہری تنصیب کو سائبر حملے کا نشانہ بنایا ہے۔

اسرائیلی میڈیا نے بتایا کہ یہ ایک سائبر حملہ تھا جو موساد نے کیا ہے جس کے نتیجے میں تنصیب کو ٹھیک ٹھاک نقصان پہنچا ہے۔ اس حملے کے بعد نطنز میں بجلی منقطع ہوگئی تھی۔

ایرانی خبر رساں ایجنسی کے مطابق محکمہ ایٹمی توانائی کے ترجمان بہروز کمالوندی نے نطنز میں واقع جوہری تنصیب میں حادثے کی تصدیق کی۔

ایرانی جوہری توانائی تنظیم نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ اس تنصیب پر دہشت گردانہ حملہ ہوا ہے۔ ایران کے جوہری توانائی ادارے کے سربراہ علی اکبر صالحی نے بھی اس حملہ کو ایٹمی دہشت گردی قرار دیا۔

ایرانی وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے بھی واقعہ کی ذمہ داری اسرائیل پر عائد کرتے ہوئے کہا کہ اس کا بدلہ لیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ایران نے پابندیوں کے خاتمہ کے سلسلے میں کامیابیاں حاصل کی ہیں جس کا اسرائیل بدلہ لینا چاہتا ہے۔

بہروز کمالوندی نے اپنے بیان میں کہا کہ حادثے میں جوہری تنصیب کا کوئی اہلکار زخمی نہیں ہوا اور نہ ہی پلانٹ کو نقصان پہنچا ہے۔ انہوں نے یورینیم کے پھیلنے کو بھی خارج از امکان قرار دیا۔

خیال رہے ایک روز قبل ہی ایران نے اس جوہری تنصیب میں 164 آئی آر-6 سینٹری فیوجز کا باقاعدہ افتتاح اور نئی یورینیم افزودگی آئی آر-9 کا عمل شروع کیا تھا۔

یہ واقعہ ایسے وقت پیش آیا جب آسٹریا کی راجدھانی ویانا میں یوروپی یونین کے توسط سے عالمی جوہری معاہدہ کے دیگر فریقین کی موجودگی میں امریکہ اور ایران کے درمیان مذاکرات جاری ہیں جس میں امریکہ کی 2015 کے عالمی معاہدہ میں واپسی اور ایران پر سے عائد پابندیوں کے خاتمے پر گفتگو جاری ہے۔

واضح رہے کہ 2018 میں امریکہ کے اس وقت کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس معاہدے سے علیحدگی کا فیصلہ کیا تھا۔

گزشتہ سال جولائی میں بھی نطنز کی جوہری تنصیب میں دھماکہ ہوا تھا جس کی ذمہ داری ایران نے اسرائیل پر عائد کی تھی۔ دوسری جانب امریکہ ایران کے اس جوہری تنصیب کا ہمیشہ سے مخالف رہا ہے اور وقتاً فوقتاً اس پلانٹ کو بند کرنے کو کہتارہا ہے۔

(یو این آئی)

ایران کی وزارت خارجہ نے پیر کے روز کہا کہ وہ وقت آنے پر نطنز جوہری پلانٹ پر حملے کا اسرائیل سے انتقام لے گا۔

پیر کے روز وزارت خارجہ کے ترجمان سعید خطیب زادہ نے کہا کہ’’ ایران صحیح وقت آنے پر کئے گئے سائبر حملے کا بدلہ اسرائیل سے لے گا‘‘۔

خطیب زادہ نے ایرانی سرزمین پر نطنز نیوکلیئر پلانٹ میں ہونے والی بلیک آؤٹ کو جوہری دہشت گردی کا فعل قرار دیا۔ انہوں نے بتایا کہ یونٹ کو نقصان پہنچا ہے جہاں حساس سینٹری فیوجز نصب تھے۔

اس سے قبل اسرائیلی میڈیا نے واضح کیا کہ اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد نے ایران کی جوہری تنصیب کو سائبر حملے کا نشانہ بنایا ہے۔

اسرائیلی میڈیا نے بتایا کہ یہ ایک سائبر حملہ تھا جو موساد نے کیا ہے جس کے نتیجے میں تنصیب کو ٹھیک ٹھاک نقصان پہنچا ہے۔ اس حملے کے بعد نطنز میں بجلی منقطع ہوگئی تھی۔

ایرانی خبر رساں ایجنسی کے مطابق محکمہ ایٹمی توانائی کے ترجمان بہروز کمالوندی نے نطنز میں واقع جوہری تنصیب میں حادثے کی تصدیق کی۔

ایرانی جوہری توانائی تنظیم نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ اس تنصیب پر دہشت گردانہ حملہ ہوا ہے۔ ایران کے جوہری توانائی ادارے کے سربراہ علی اکبر صالحی نے بھی اس حملہ کو ایٹمی دہشت گردی قرار دیا۔

ایرانی وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے بھی واقعہ کی ذمہ داری اسرائیل پر عائد کرتے ہوئے کہا کہ اس کا بدلہ لیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ایران نے پابندیوں کے خاتمہ کے سلسلے میں کامیابیاں حاصل کی ہیں جس کا اسرائیل بدلہ لینا چاہتا ہے۔

بہروز کمالوندی نے اپنے بیان میں کہا کہ حادثے میں جوہری تنصیب کا کوئی اہلکار زخمی نہیں ہوا اور نہ ہی پلانٹ کو نقصان پہنچا ہے۔ انہوں نے یورینیم کے پھیلنے کو بھی خارج از امکان قرار دیا۔

خیال رہے ایک روز قبل ہی ایران نے اس جوہری تنصیب میں 164 آئی آر-6 سینٹری فیوجز کا باقاعدہ افتتاح اور نئی یورینیم افزودگی آئی آر-9 کا عمل شروع کیا تھا۔

یہ واقعہ ایسے وقت پیش آیا جب آسٹریا کی راجدھانی ویانا میں یوروپی یونین کے توسط سے عالمی جوہری معاہدہ کے دیگر فریقین کی موجودگی میں امریکہ اور ایران کے درمیان مذاکرات جاری ہیں جس میں امریکہ کی 2015 کے عالمی معاہدہ میں واپسی اور ایران پر سے عائد پابندیوں کے خاتمے پر گفتگو جاری ہے۔

واضح رہے کہ 2018 میں امریکہ کے اس وقت کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس معاہدے سے علیحدگی کا فیصلہ کیا تھا۔

گزشتہ سال جولائی میں بھی نطنز کی جوہری تنصیب میں دھماکہ ہوا تھا جس کی ذمہ داری ایران نے اسرائیل پر عائد کی تھی۔ دوسری جانب امریکہ ایران کے اس جوہری تنصیب کا ہمیشہ سے مخالف رہا ہے اور وقتاً فوقتاً اس پلانٹ کو بند کرنے کو کہتارہا ہے۔

(یو این آئی)

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.