شام کے پرہجوم کیمپوں میں پھنسے ہوئے بے گھر باشندوں میں کورونا وائرس کے پھیلنے کا زیادہ خطرہ پیدا ہوگیا ہے۔
بہت سے نقل مکانی کرنے والے کیمپوں میں مناسب صفائی یا اچھی صحت کی دیکھ بھال تک رسائی نہیں ہے۔
امدادی تنظیم رہائشیوں میں جاری وبائی امراض کے بارے میں شعور اجاگر کرنے کی کوشش کر رہی ہے تاکہ اس کی علامات کو پہچانا جائے اور اس کے پھیلاؤ کو روکا جاسکے۔
کیمپ کے رہائشی ابراہیم عواد نے کہا کہ 'امدادی تنظیم کے ذمہ داروں نے ہمیں بتایا کہ اس مرض سے کیسے بچا جاسکتا ہے۔ اس مرض کی علامات کیا ہیں اور یہ بھی بتایا کہ ہمارے گھر والے کیسے اس بیماری سے بچ سکتے ہیں'۔
شام مہم کے وکیل گروپ نے بتایا کہ پچھلے مہینے کے آغاز سے ہی شمال مغربی شام میں اس طرح کے کئی آگاہی اجلاس منعقد ہوئے تھے۔
شام کی امدادی تنظیم کے ساتھ طبی عملہ بھی اس کیمپ میں صفائی کی سہولیات میں مصروف ہے۔
واضح رہے کہ لاکھوں کی تعداد میں لوگ خود کو الگ تھلگ کرنے یا ہاتھ دھونے کی مناسب سہولیات کے سنگین امکانات کے بغیر بھیڑ کیمپوں میں پھنسے ہوئے ہیں۔
صحت سے متعلق آگاہی ٹیم کے ڈاکٹر علی غزل نے کہا ہے کہ 'ہم نے وائرس کس طرح پھیلتا ہے اور اس بیماری کی وبا کو کم کرنے اور اس سے بچنے کے اقدامات کے بارے میں بات کی۔ ہم نے کیمپ میں موجود لوگوں میں بروشرز تقسیم کیے اور ہم انہیں ان کے خطرات کے بارے میں بتایا۔ ہم ان کو خوف زدہ کرنے اور انتشار پیدا کرنے کا ارادہ نہیں رکھتے ہیں لیکن انھیں سنجیدہ بنانا چاہتے ہیں'۔
شام کا آخری باغی زیر قبضہ علاقہ ادلیب میں طبی امداد کی فراہمی، بمباری سے متاثرہ اسپتالز اور ناقص صفائی ستھرائی تک اس کی خراب رسائی کے پیش نظر اس وباء سے نمٹنے کے لئے جدوجہد کرے گا۔
ابھی تک مشرق وسطی، شام، یمن اور لیبیا میں کسی قسم کے انفیکشن کی تصدیق نہیں ہوئی ہے۔
لیکن بہت سارے معاملات میں ڈاکٹروں کا خیال ہے کہ وائرس آگیا ہے اور خدشہ ہے کہ بیماریوں کی جانچ صحیح سے نہیں ہورہی ہے-
شام میں نو سال کی تباہ کن جنگ نے بنیادی ڈھانچے اور صحت کی سہولیات کو پست بنا دیا ہے۔ صدر بشار اسد کی حکومت نے اب تک ملک کی واحد لیبارٹری میں 103 کورونا وائرس سے متعلق ٹیسٹ کروائے ہیں، جو منفی ہے۔