اسرائیل اور فلسطین کے درمیان 11روز تک جاری جنگ کی تفصیلات سے سیاسی شعبے کے سربراہ اسماعیل ہنیہ نے ایران کے اعلیٰ رہنما آیت اللہ خامنہ ای کو خط لکھ تفصیلات سے آگاو کیا ہے۔ یہ اطلاع عرب میڈیا کے ذرائع نے دی ہے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق فلسطینی تنظیم اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ کے سیاسی شعبے کے سربراہ اسماعیل ھنیہ نے ایرانی سپریم رہنما آیت اللہ علی خامنہ ای کو ایک مکتوب ارسال کیا ہے جس میں انہیں 10 سے 21 مئی تک غزہ کی پٹی میں اسرائیل کے ساتھ جاری رہنے والی لڑائی کے بارے میں تفصیلات سے آگاہ کیا ہے۔
دوسری جانب ایرانی سپریم رہنما نے ہنیہ کے مکتوب کا جواب دیتے ہوئے لکھا کہ غزہ جنگ میں ہونے والی کارروائیوں کے بارے میں مجھے آپ کا مفصل مکتوب مل چکا ہے۔
ایرانی رہنما نے اسلامی جہاد کے سیکرٹری جنرل زیاد النخالہ کے مکتوب کا بھی جواب ارسال کیا ہے۔
ہفتے کے روز حماس کے سیاسی شعبے کے سربراہ نے ایرانی پاسداران انقلاب کے کمانڈر حسین سلامی کے ساتھ غزہ جنگ کے بارے میں گفتگو کی تھی۔ ہنیہ نے غزہ جنگ کو فلسطینیوں کی 'حقیقی فتح' قرار دیا۔
اسماعیل ہنیہ نے حماس کی مدد جاری رکھنے پر ایران کا شکریہ ادا کیا۔ قطر کے دارالحکومت دوحہ سے بات کرتے ہوئے ہنیہ نے کہا کہ 'حالیہ لڑائی میں اسرائیل کو شرمناک ہزیمت اور فلسطینیوں کو شاندار فتح نصیب ہوئی ہے'۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل کے مقابلے کے لیے پوری فلسطینی قوم متحد ہے۔ ہمیں عالمی برادری کے ساتھ تعلقات کو مزید مضبوط کرنے کی ضرورت ہے۔ ہم عرب مخیر افراد کے تعاون سے غزہ کی دوبارہ تعمیر نوکریں گے۔
خیال رہے کہ 10 مئی سے 21 مئی کی شب تک اسرائیلی فوج اور فلسطینی مزاحمت کاروں کے درمیان غزہ کے محاذ پر ہونے والی لڑائی میں 240 فلسطینی شہید اور دو ہزار کے قریب زخمی ہوگئے تھے۔ یہ 2014ء کے بعد اسرائیل کی غزہ پر یہ شدید ترین بمباری تھی جس میں 2 ہزار رہائشی مکانات تباہ اور تقریبا 15 ہزار عمارتوں کو جزوی نقصان پہنچا ہے۔
واضح رہے کہ یہ جنگ بندی مصر کی ثالثی اور عالمی برادری کے سخت دباؤ کی وجہ سے عمل میں آئی ہے۔ اقوا متحدہ سمیت عالمی برادری غزہ کی تعمیر نو پر توجہ مرکوز کر رہی ہے۔