ETV Bharat / international

صنفی کوٹہ: عراقی سیاست میں خواتین کے لیے راہ ہموار

عراق میں 24 ملین رجسٹرڈ ووٹر ہیں، یہاں 329 پارلیمنٹ کی نشستوں کے لیے 3،449 امیدوار انتخاب میں حصہ لے رہے ہیں۔

Gender quota paves way for women in Iraqi politics
Gender quota paves way for women in Iraqi politics
author img

By

Published : Sep 30, 2021, 7:22 AM IST

عراق کے آئندہ انتخابات کے لیے خواتین امیدورار پوری طرح تیار ہیں، کیونکہ عراقی آئین کے مطابق خواتین کو پارلیمنٹ کی 25 فیصد نشستوں کی ضمانت دی گئی ہے۔

صنفی کوٹہ: عراقی سیاست میں خواتین کے لیے راہ ہموار

عراقی شہر کرکوک میں ہر نسلی گروہ نے 10 اکتوبر کو ہونے والی ووٹنگ کے لیے خواتین امیدواروں کی فہرست جاری کی ہے۔

عراق میں صنفی کوٹہ نظام مردوں کے مقابلے کے بغیر خواتین کو پارلیمنٹ میں نشستیں حاصل کرنے کی راہ ہموار کر رہا ہے۔

اس نظام کے مطابق کسی خاتون امیدوار کو صرف خواتین سے ہی مقابلہ کرنا پڑتا ہے اور انہیں پارلیمنٹ میں نشست حاصل کرنے کے لیے مردوں کو حاصل ووٹوں کے مقابلے نصف ووٹوں کی ضرورت ہوتی ہے۔

ایک کرد امیدوار کا کہنا ہے کہ خواتین کو اس کی ضرورت نہیں ہے اور وہ کوٹے کے بغیر سیاسی نظام میں حصہ لے سکتی ہیں۔

کرکوک میں کرد امیدوار نجوا حامد کاکی کا کہنا ہے کہ "ہمارے معاشرے میں رہنما بننے کی طاقت ہے۔ اگر ہم پارلیمنٹ میں داخل ہونے میں کامیاب ہوئے تو ہم خواتین کوٹہ ختم کرنے کی کوشش کریں گے۔"

کرکوک میں ترک امیدوار جالیہ یونس کا کہنا ہے کہ کوٹہ کچھ حساسیت کا باعث بھی بن سکتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ "ہمارے پاس معاشرے میں رہنما بننے کی طاقت ہے۔ اگر ہم پارلیمنٹ میں داخل ہونے میں کامیاب ہوئے تو ہم خواتین کا کوٹہ ختم کرنے پر کام کریں گے۔ ہم اپنے انتخابی زون میں ووٹ حاصل کرنے میں مردوں کے برابر بننا چاہتے ہیں۔ ہم لوگ نشستیں حاصل کرنا چاہتے ہیں لیکن کوٹے پر منحصر ہونا نہیں چاہتے ہیں۔''

ایک عرب امیدوار کا کہنا ہے کہ اس سے خواتین کی نمائندگی میں بہتری آئے گی۔

کرکوک میں عرب امیدوار رملا حامد العبیدی کا کہنا ہے کہ "معاشرے کے تمام طبقات کی خواتین کوٹہ کی بنیاد پر مقابلہ کر رہی ہیں۔ دوسری نشستوں پر مردوں کے درمیان مقابلہ خواتین سے کچھ مختلف ہے۔ اس لیے خواتین ووٹ تقسیم کرنے میں حصہ نہیں لے رہی ہیں۔ خواتین شاید معاشرے کے مختلف طبقات اور جماعتوں کے لیے پارلیمنٹ میں نشست حاصل کرنے کا سب سے آسان طریقہ ہے، کیونکہ خواتین کو جتنے ووٹوں کی ضرورت ہوتی ہے وہ اس سے کہیں کم ہوتی ہے جو مرد کو سیٹ جیتنے کے لیے درکار ہوتی ہے۔

کرکوک میں کرد، عرب اور ترک نسلی گروہ رہتے ہیں، اس کے علاوہ مختلف مذہبی گروہ مثلاً عیسائی اور کاکیوں (Kakais) بھی آباد ہیں۔

عراق کے انتخابی کمیشن کے سربراہ نے رواں ماہ کے اوائل میں کہا تھا کہ عراق آئندہ انتخابات تمام تر خامیوں کو دور کرتے ہوئے منصفانہ اور شفاف انتخابات کرانے کے لئے اقدامات کر رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: عراق: شامی پناہ گزین لڑکی بنی ہائی اسکول ٹاپر

عراق میں 24 ملین رجسٹرڈ ووٹر ہیں، یہاں 329 پارلیمنٹ کی نشستوں کے لیے 3،449 امیدوار انتخاب میں حصہ لے رہے ہیں۔

انتخابات ایک نئے اصلاح شدہ انتخابی قانون کے تحت منعقد ہو رہے ہیں جو عراق کو 18 کے بجائے 83 حلقوں میں تقسیم کرتا ہے۔

عراق کے آئندہ انتخابات کے لیے خواتین امیدورار پوری طرح تیار ہیں، کیونکہ عراقی آئین کے مطابق خواتین کو پارلیمنٹ کی 25 فیصد نشستوں کی ضمانت دی گئی ہے۔

صنفی کوٹہ: عراقی سیاست میں خواتین کے لیے راہ ہموار

عراقی شہر کرکوک میں ہر نسلی گروہ نے 10 اکتوبر کو ہونے والی ووٹنگ کے لیے خواتین امیدواروں کی فہرست جاری کی ہے۔

عراق میں صنفی کوٹہ نظام مردوں کے مقابلے کے بغیر خواتین کو پارلیمنٹ میں نشستیں حاصل کرنے کی راہ ہموار کر رہا ہے۔

اس نظام کے مطابق کسی خاتون امیدوار کو صرف خواتین سے ہی مقابلہ کرنا پڑتا ہے اور انہیں پارلیمنٹ میں نشست حاصل کرنے کے لیے مردوں کو حاصل ووٹوں کے مقابلے نصف ووٹوں کی ضرورت ہوتی ہے۔

ایک کرد امیدوار کا کہنا ہے کہ خواتین کو اس کی ضرورت نہیں ہے اور وہ کوٹے کے بغیر سیاسی نظام میں حصہ لے سکتی ہیں۔

کرکوک میں کرد امیدوار نجوا حامد کاکی کا کہنا ہے کہ "ہمارے معاشرے میں رہنما بننے کی طاقت ہے۔ اگر ہم پارلیمنٹ میں داخل ہونے میں کامیاب ہوئے تو ہم خواتین کوٹہ ختم کرنے کی کوشش کریں گے۔"

کرکوک میں ترک امیدوار جالیہ یونس کا کہنا ہے کہ کوٹہ کچھ حساسیت کا باعث بھی بن سکتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ "ہمارے پاس معاشرے میں رہنما بننے کی طاقت ہے۔ اگر ہم پارلیمنٹ میں داخل ہونے میں کامیاب ہوئے تو ہم خواتین کا کوٹہ ختم کرنے پر کام کریں گے۔ ہم اپنے انتخابی زون میں ووٹ حاصل کرنے میں مردوں کے برابر بننا چاہتے ہیں۔ ہم لوگ نشستیں حاصل کرنا چاہتے ہیں لیکن کوٹے پر منحصر ہونا نہیں چاہتے ہیں۔''

ایک عرب امیدوار کا کہنا ہے کہ اس سے خواتین کی نمائندگی میں بہتری آئے گی۔

کرکوک میں عرب امیدوار رملا حامد العبیدی کا کہنا ہے کہ "معاشرے کے تمام طبقات کی خواتین کوٹہ کی بنیاد پر مقابلہ کر رہی ہیں۔ دوسری نشستوں پر مردوں کے درمیان مقابلہ خواتین سے کچھ مختلف ہے۔ اس لیے خواتین ووٹ تقسیم کرنے میں حصہ نہیں لے رہی ہیں۔ خواتین شاید معاشرے کے مختلف طبقات اور جماعتوں کے لیے پارلیمنٹ میں نشست حاصل کرنے کا سب سے آسان طریقہ ہے، کیونکہ خواتین کو جتنے ووٹوں کی ضرورت ہوتی ہے وہ اس سے کہیں کم ہوتی ہے جو مرد کو سیٹ جیتنے کے لیے درکار ہوتی ہے۔

کرکوک میں کرد، عرب اور ترک نسلی گروہ رہتے ہیں، اس کے علاوہ مختلف مذہبی گروہ مثلاً عیسائی اور کاکیوں (Kakais) بھی آباد ہیں۔

عراق کے انتخابی کمیشن کے سربراہ نے رواں ماہ کے اوائل میں کہا تھا کہ عراق آئندہ انتخابات تمام تر خامیوں کو دور کرتے ہوئے منصفانہ اور شفاف انتخابات کرانے کے لئے اقدامات کر رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: عراق: شامی پناہ گزین لڑکی بنی ہائی اسکول ٹاپر

عراق میں 24 ملین رجسٹرڈ ووٹر ہیں، یہاں 329 پارلیمنٹ کی نشستوں کے لیے 3،449 امیدوار انتخاب میں حصہ لے رہے ہیں۔

انتخابات ایک نئے اصلاح شدہ انتخابی قانون کے تحت منعقد ہو رہے ہیں جو عراق کو 18 کے بجائے 83 حلقوں میں تقسیم کرتا ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.