ETV Bharat / international

جنگ میں غزہ کی فیکٹریاں پوری طرح تباہ - جنگ میں غزہ کی فیکٹریاں

غزہ کے صنعتی زون میں قائم متعدد فیکٹریوں کو نشانہ بنا کر اسرائیل نے فضائی حملے کیے تھے۔

Gaza
Gaza
author img

By

Published : May 24, 2021, 8:03 PM IST

فلسطین کے غزہ میں ایک فیکٹری مالک نے پیر کے روز اپنی تباہ فیکٹری کا جائزہ لیا۔ یہ فیکٹری غزہ کے صنعتی زون میں قائم متعدد فیکٹریوں میں سے ایک ہے جو حالیہ گیارہ روزہ جنگ کے دوران اسرائیلی فضائی حملے میں تباہ ہوئی ہیں۔

جنگ میں غزہ کی فیکٹریاں پوری طرح تباہ

فیکٹری مالک منیر عواد نے مشینوں اور متعدد سامان کو دیکھا جو پوری طرح تباہ ہو چکی ہیں اور اب پلاسٹک کی اس فیکٹری میں کچھ بھی کام کا سامان نہیں بچا ہے۔

انہوں نے کہا کہ "تباہی کی حالت یہ ہے کہ یہ مکمل طور پر تباہ ہوچکی ہیں، کچھ باقی نہیں بچا ہے، یہ سب ختم ہوچکا ہے۔ ابھی کچھ باقی نہیں ہے، مشینیں نہیں بچی ہیں، کچھ نہیں ہے۔ یہاں تک کہ میرے ملازمین بے گھر ہوگئے ہیں، 30 ملازمین کا مطلب ہے کہ 30 گھر والے اب گھر پر ہیں۔ جیسا کہ آپ دیکھ سکتے ہیں، میں اس میں سے کسی کو استعمال نہیں کرسکتا، یہ سب کچرے میں جارہا ہے۔ پوری فیکٹری کا سامان اب کوڑےدان میں جائے گا۔''

اسی طرح ایک دوسری فیکٹری سِکسِک فیکٹری بھی پوری طرح تباہ ہو گئی ہے۔ اس کے ڈائریکٹر نعیم سکسک کا کہنا ہے کہ وہ فضائی حملوں کے اہداف سے حیران ہیں۔''

انہوں نے کہا کہ "میرے خیال میں حال ہی میں فضائی حملوں کے اہداف زیادہ تکلیف دہ تھے، ان کا مقصد لوگوں کی مزاحمت کی کے بجائے انہیں تکلیف دینا تھا۔ یہ ایک بند صنعتی زون ہے، اس کے اپنے دروازے اور سکیورٹی ہے۔ مزاحمت یا تنظیموں یا راکٹوں سے اس کا کوئی سروکار نہیں ہے۔ ہم پرامن لوگ ہیں، میں ذاتی طور پر ماہانہ کیرم شالوم کراسنگ کے ذریعے ٹرک کے ذریعے مصنوعات برآمد کرتا ہوں، اسرائیلیوں کا اس پر کوئی اعتراض نہیں ہے، ذاتی طور پر مجھے حیرت ہوئی کہ یہ کیا ہوا۔ "

حالیہ لڑائی کے دوران اسرائیل نے غزہ کی آبادی پر سیکڑوں فضائی حملے کیے اور کہا کہ وہ عسکریت پسندوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔

حماس اور دوسرے مسلح گروپوں نے اسرائیلی شہروں کی طرف 4000 سے زیادہ راکٹ فائر کیے، جن میں سے بیشتر کو روک لیا گیا یا کھلے علاقوں میں تباہ کیا گیا جبکہ کئی راکٹ اسرائیل میں بھی گرے جس سے اسرائیل کو بھی تباہی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

یہ لڑائی 10 مئی کو اس وقت شروع ہوئی جب غزہ سے حماس کے عسکریت پسندوں نے یروشلم کی طرف طویل فاصلے سے راکٹ فائر کیے۔ اس سے قبل یروشلم میں مسجد اقصیٰ میں اسرائیلی سکیورٹی فورسز نے فلسطینی باشندوں پر پیلیٹ گن اور آنسو گیس کا استعمال کیا تھا۔

جنگ کے مکمل نقصانات کا فی الحال جائزہ لیا جا رہا ہے۔

فلسطینی صحت کے عہدیداروں نے بتایا کہ اس لڑائی میں 248 فلسطینی ہلاک ہوئے، جن میں 66 بچے اور 39 خواتین شامل ہیں۔

اسرائیل کے مطابق اسرائیل میں دو بچوں سمیت بارہ افراد بھی لڑائی میں ہلاک ہوئے ہیں۔

ظاہر ہے تباہی کا تخمینہ لگایا جا رہا ہے لیکن جنگ بندی کے باوجود اسرائیلی جارحیت جاری ہے اور اس نے جمعہ کے روز مسجد اقصیٰ میں فلسطینی باشندوں پر پرتشدد کاروائی کر اس بات کا اظہار بھی کر دیا ہے۔

فلسطین کے غزہ میں ایک فیکٹری مالک نے پیر کے روز اپنی تباہ فیکٹری کا جائزہ لیا۔ یہ فیکٹری غزہ کے صنعتی زون میں قائم متعدد فیکٹریوں میں سے ایک ہے جو حالیہ گیارہ روزہ جنگ کے دوران اسرائیلی فضائی حملے میں تباہ ہوئی ہیں۔

جنگ میں غزہ کی فیکٹریاں پوری طرح تباہ

فیکٹری مالک منیر عواد نے مشینوں اور متعدد سامان کو دیکھا جو پوری طرح تباہ ہو چکی ہیں اور اب پلاسٹک کی اس فیکٹری میں کچھ بھی کام کا سامان نہیں بچا ہے۔

انہوں نے کہا کہ "تباہی کی حالت یہ ہے کہ یہ مکمل طور پر تباہ ہوچکی ہیں، کچھ باقی نہیں بچا ہے، یہ سب ختم ہوچکا ہے۔ ابھی کچھ باقی نہیں ہے، مشینیں نہیں بچی ہیں، کچھ نہیں ہے۔ یہاں تک کہ میرے ملازمین بے گھر ہوگئے ہیں، 30 ملازمین کا مطلب ہے کہ 30 گھر والے اب گھر پر ہیں۔ جیسا کہ آپ دیکھ سکتے ہیں، میں اس میں سے کسی کو استعمال نہیں کرسکتا، یہ سب کچرے میں جارہا ہے۔ پوری فیکٹری کا سامان اب کوڑےدان میں جائے گا۔''

اسی طرح ایک دوسری فیکٹری سِکسِک فیکٹری بھی پوری طرح تباہ ہو گئی ہے۔ اس کے ڈائریکٹر نعیم سکسک کا کہنا ہے کہ وہ فضائی حملوں کے اہداف سے حیران ہیں۔''

انہوں نے کہا کہ "میرے خیال میں حال ہی میں فضائی حملوں کے اہداف زیادہ تکلیف دہ تھے، ان کا مقصد لوگوں کی مزاحمت کی کے بجائے انہیں تکلیف دینا تھا۔ یہ ایک بند صنعتی زون ہے، اس کے اپنے دروازے اور سکیورٹی ہے۔ مزاحمت یا تنظیموں یا راکٹوں سے اس کا کوئی سروکار نہیں ہے۔ ہم پرامن لوگ ہیں، میں ذاتی طور پر ماہانہ کیرم شالوم کراسنگ کے ذریعے ٹرک کے ذریعے مصنوعات برآمد کرتا ہوں، اسرائیلیوں کا اس پر کوئی اعتراض نہیں ہے، ذاتی طور پر مجھے حیرت ہوئی کہ یہ کیا ہوا۔ "

حالیہ لڑائی کے دوران اسرائیل نے غزہ کی آبادی پر سیکڑوں فضائی حملے کیے اور کہا کہ وہ عسکریت پسندوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔

حماس اور دوسرے مسلح گروپوں نے اسرائیلی شہروں کی طرف 4000 سے زیادہ راکٹ فائر کیے، جن میں سے بیشتر کو روک لیا گیا یا کھلے علاقوں میں تباہ کیا گیا جبکہ کئی راکٹ اسرائیل میں بھی گرے جس سے اسرائیل کو بھی تباہی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

یہ لڑائی 10 مئی کو اس وقت شروع ہوئی جب غزہ سے حماس کے عسکریت پسندوں نے یروشلم کی طرف طویل فاصلے سے راکٹ فائر کیے۔ اس سے قبل یروشلم میں مسجد اقصیٰ میں اسرائیلی سکیورٹی فورسز نے فلسطینی باشندوں پر پیلیٹ گن اور آنسو گیس کا استعمال کیا تھا۔

جنگ کے مکمل نقصانات کا فی الحال جائزہ لیا جا رہا ہے۔

فلسطینی صحت کے عہدیداروں نے بتایا کہ اس لڑائی میں 248 فلسطینی ہلاک ہوئے، جن میں 66 بچے اور 39 خواتین شامل ہیں۔

اسرائیل کے مطابق اسرائیل میں دو بچوں سمیت بارہ افراد بھی لڑائی میں ہلاک ہوئے ہیں۔

ظاہر ہے تباہی کا تخمینہ لگایا جا رہا ہے لیکن جنگ بندی کے باوجود اسرائیلی جارحیت جاری ہے اور اس نے جمعہ کے روز مسجد اقصیٰ میں فلسطینی باشندوں پر پرتشدد کاروائی کر اس بات کا اظہار بھی کر دیا ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.