معاشی بحران سے دوچار لبنان کئی ماہ سے ایندھن کی قلت کا شکار ہے اور بیشتر لبنانی عوام بجلی حاصل کرنے کیلئے پرائیویٹ جنریٹرز کا استعمال کر رہی ہے۔
لبنان ایندھن کی درآمد پر انحصار کی وجہ سے بدترین توانائی بحران سے دوچار ہے۔ غیر یقینی بجلی کی فراہمی نے ہسپتالوں اور ضروری خدمات کو بحرانی حالت میں ڈال دیا ہے۔
ہفتے کے روز ، ریاستی بجلی کمپنی نے کہا کہ ملک کے جنوب میں زہرانی پاور پلانٹ ایندھن کی قلت کی وجہ سے بند کرنا پڑا جبکہ شمال میں مرکزی پلانٹ دیرِ امار پاور اسٹیشن کو جمعرات کو ہی بند کر دیا گیا تھا۔ جس کے بعد لبنان میں بجلی کی پیداوار 200 میگاواٹ سے بھی نیچے آگئی ہے۔، جس کا مطلب بجلی گریڈ کے استحکام میں بڑی کمی ہے۔
ملک میں بجلی نہ ہونے کی وجہ سے ہر کوئی پریشان ہے۔
لبنانی شہری محمد سیکاریے نے کہا کہ بجلی پہلے تین گھنٹے تک منقطع رہتی تھی۔ لیکن حالیہ واقعات کی وجہ سے اب ہمیں صرف تین گھنٹے کے لیے بجلی دی جاتی ہے، لیکن دو دن سے بجلی اب بالکل نہیں آئی ہے اور نجی طور پر پیدا ہونے والی بجلی کی قیمت 1.5 ملین لیرا سے کم نہیں ہے۔ ہم کیسے زندہ رہ سکتے ہیں۔
ایک دسرے لبنانی شہری طارق کنافانی نے کہا کہ ہمارے پاس روزانہ ایک گھنٹہ بجلی ہوتی تھی لیکن اب یہ بالکل کٹ چکی ہے۔ ہم اپنا وقت اپنے گھروں سے باہر گزار رہے ہیں، تاکہ ہمارے بچے تفریح کر سکیں۔حالات بد سے بدتر کی طرف جا رہے ہیں۔ خدا ہماری حفاظت کرے کیونکہ ہم نہیں جانتے کہ ہم کس طرف جا رہے ہیں۔"
- لبنان میں خوفناک معاشی بحران، بیروت بینک کے قریب ڈپازیٹرز کا ہنگامہ
- پاور اسٹیشن کی بندش سے پورے لبنان میں بجلی منقطع
واضح رہے لبنان میں ڈیزل اور ایندھن کی قلت کے ساتھ ساتھ ایک قدیم انفراسٹرکچر نے بجلی کی کٹوتیوں کو مزید خراب کر دیا ہے۔ ڈیزل اور پٹرول کی قیمتوں میں اضافے اور بے روزگاری کی شرح میں اضافے کی وجہ سے بہت سے خاندانوں نے نجی جنریٹرز کو بھی چھوڑ دیا ہے۔
بجلی کمپنی کو سالانہ 1.5 بلین ڈالر کا نقصان ہے لیکن گزشتہ دہائیوں میں ریاست کو 40 بلین ڈالر سے زیادہ کا نقصان پہنچا ہے۔
توانائی کے شعبے میں اصلاحات عالمی بینک اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کی اہم مانگ رہی ہے۔ بحران کے خاتمے میں مدد کے لیے لبنان کو ایران سے شام کے راستے ایندھن کی کھیپ موصول ہوئی ہے۔
عراق نے لبنان حکومت کے ساتھ معاہدہ بھی کیا ہے جس کی مدد سے لبنان کی ریاستی بجلی کمپنی کو کچھ دنوں تک کام کرنے میں مدد ملی ہے۔
لبنان کی نئی حکومت اردن سے بجلی اور مصر سے شام کے ذریعے قدرتی گیس کی فراہمی پر بھی بات چیت کر رہی ہے لیکن ان سودوں میں مہینوں لگنے کا امکان ہے۔