فضائی حدود پر پابندی کے معاملے پر سعودی عرب، بحرین، مصر اور متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کے مقابلہ میں قطر کے موقف کی عالمی عدالت انصاف (آئی سی جے) نے تائید کردی۔
خیال رہے کہ قطر کی ایئر لائن کو تین برس سے اپنے چاروں پڑوسی ممالک کی فضائی حدود میں داخل ہونے کی اجازت نہیں ہے۔
میڈیا کی رپورٹ کے مطابق عالمی عدالت انصاف کے صدر نے کہا کہ 'بین الاقوامی سیول ایوی ایشن کے فیصلے کے خلاف بحرین، مصر، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کی اپیل مسترد کی جاتی ہے'۔
عدالت نے کہا کہ ہے کہ 'یہ معاملہ انٹرنیشنل سیول ایوی ایشن آرگنائزیشن (آئی سی اے او) کے دائرہ اختیار میں آتا ہے'۔
خیال رہے کہ آئی سی اے او نے 2018 میں فیصلہ کیا تھا کہ فضائی خودمختاری کے معاملہ پر قطر اور دیگر فریقین کے مابین جھگڑا ختم کرنا آئی سی اے او کے دائرہ اختیار میں آتا ہے۔
دوسری جانب چاروں اتحادی ممالک نے آئی سی اے او کے فیصلہ کو مسترد کردیا اور کہا تھا کہ وہ آئی سی اے او سے اتفاق نہیں کرتے اور مذکورہ ادارہ کی جانب سے فیصلہ صریحاً غلطی پر مبنی ہے جہاں فریقین کو صحیح طرح نہیں سنا گیا۔
واضح رہے کہ قطر نے آئی سی اے او میں اپنا مقدمہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ اس کے چاروں پڑوسی ممالک عالمی کنونشن کی خلاف ورزی کر رہے ہیں جو غیر ملکی مسافر طیاروں کو فضائی حدود سے گزرنے کی مکمل آزادی فراہم کرتا ہے-
جس پر چاروں ممالک نے عالمی عدالت انصاف سے آئی سی اے او کا فیصلہ کالعدم قرار دینے کی استدعا کی تھی۔
وزیر ٹرانسپورٹ اور اطلاعات جاسم سیف احمد السلیتی نے کہا ہے کہ 'ہمیں پورا یقین ہے کہ آئی سی اے او پڑوسی ممالک کے اقدام کو غیر قانونی قرار دے گا'۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں یقین ہے کہ آئی سی اے او بالآخر ان کارروائیوں کو غیر قانونی قرار پائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ 'بحرین، سعودی عرب، مصر اور متحدہ عرب ا مارات کا استدلال بتدریج مسترد ہو رہا ہے اور قطر پر لگنے والے الزامات ختم ہو رہے ہیں۔ عالمی عدالت انصاف کا فیصلہ ان ممالک کے مخفی ارادوں کو ظاہر کر رہا ہے'۔
خیال رہے کہ جون 2017 میں چاروں ممالک نے قطر کی فضائی کمپنی کے لئے اپنی فضائی حدود میں داخلے پر پابندی عائد کردی تھی۔
جس کے بعد سے قطر کا موقف رہا ہے کہ فضائی راستہ روکنے والے ممالک بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی کر رہے ہیں۔
مزید ٖڑھیں: متحدہ عرب امارات کا پہلا غیر انسانی مریخ مشن تکمیل کے قریب
چاروں عرب ممالک نے جون 2017 میں قطر کے ساتھ اچانک تعلقات منقطع کردیئے تھے اور الزام لگایا تھا کہ دوحہ ’انتہا پسندوں‘ کی پشت پناہی کر رہا ہے جبکہ قطر نے الزامات کی سختی سے تردید کی تھی۔