دبئی میں سیاحوں کے لئے سرحدوں کو کھولنے کے بعد دبئی کے ہوٹل مہمانوں کے استقبال کے لئے تیار ہو چکے ہیں۔
سخت حفظان صحت کے اقدامات کے ساتھ ہوٹل کے تمام کمروں کو سینیٹائز کیا گیا ہے۔ اس دوران لوگوں کو ہر وقت ماسک پہننا لازمی ہے اور تمام مہمانان کے درجہ حرارت کی جانچ بھی کی جا ئے گی۔
رو ہوٹل کے کارپوریٹ ڈائریکٹر پال بریجر کا کہنا ہے کہ ''ہم توقع کر رہے ہیں کہ سیاح آہستہ آہستہ واپس آجائیں گے۔ ابتدائی طور پر ہم بہت سارے لوگوں کی توقع کر رہے ہیں جو دوبارہ دبئی واپس آنا چاہتے ہیں، جو شاید دبئی میں رہتے ہیں یا کاروبار رکھتے ہیں یا اپنے ملک واپس لوٹ رہے ہیں۔''
سیاحت پر منحصر کرنے والے شہر دبئی میں گزشتہ سال 16.73 ملین لوگ سیاحت کا لطف لینے پہنچے تھے۔
کورونا وبا نے پوری دنیا کے سفر کو روک دیا ہے لیکن دبئی کو امید ہے کہ سیاح آہستہ آہستہ اس شہر کا رخ کریں گے۔
دبئی نے سیاحوں کو ملک میں داخل ہونے کی اجازت دے دی ہے لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ مستقبل قریب میں مسافروں کے واپس جانے کا امکان نہیں ہے۔
ٹی آر آئی کنسلٹنگ منیجر فلیپی ورکروسی کا کہنا ہے کہ "مجھے لگتا ہے کہ بہت سارے لوگ اب بھی بین الاقوامی سطح پر سفر کرنے سے خود کو روک رہے ہیں۔ یورپی سیاح یورپ میں ہی سفر کرنا چاہیں گے۔ ایسے میں ہمیں علاقی سیاحوں سے زیادہ امیدیں ہیں کہ وہ دبئی کا رخ کریں گے۔''
بھارت، سعودی عرب، برطانیہ، عمان، چین، روس اور امریکہ سے سب سے زیادہ سیاح دبئی پہنچتے ہیں۔
بریجر کا کہنا ہے کہ ''ہم ایسی امید نہیں رکھتے کہ راستے کے کھلتے ہی سیاح قبل کی طرح یہاں پہنچنے لگیں گے لیکن ہم اسے ہوٹل انڈسٹری کا پہلا بازار ضرور بنانا چاہتے ہیں اور لوگوں میں سیاحت کے لئے اعتماد بحال کرنا چاہتے ہیں۔
اس دوران سیاحوں سے کووڈ 19 جانچ کی منفی رپورٹ بھی لی جائے گی جو 96 گھنٹے کے درمیان کی ہونی چاہئے یا ایئر پورٹ پر جب وہ اتریں اس وقت کی جانچ رپورٹ ہونی چاہئے۔ ساتھ ہی ساتھ جب تک جانچ رپورٹ نہیں آجاتی سیاحوں کو کورینٹین کیا جائے گا۔
اس کے علاوہ سیاحوں کو ٹریول انشورنس اور ہیلتھ ٹریسنگ ایپ ڈاؤن لوڈ کرنے کی بھی صلاح دی گئی ہے۔
بریجر کا کہنا ہے کہ دبئی سیاحوں کے لئے ہمیشہ تیار رہتا ہے۔
سیاحوں کے لئے مال اور ساحل کو کھول دیا گیا ہے تاکہ سیاح وہاں لطف اندوز ہو سکے۔
دبئی میں عام دنوں میں شہر کے 741 ہوٹل 75 فیصد بھرے ہوتے ہیں، جس میں سیاح تین یا اس سے زائد روز قیام کرتے ہیں اور سیاحت کا لطف لیتے ہیں لیکن دیکھنا ہوگا کہ اس وبا کے دوران کس تعداد میں سیاح دبئی کا پہنچیں گے۔