کزشتہ برس شروع ہوا کورونا وائرس کا قہر 2020 کی شروعات کے ساتھ ہی پوری دنیا میں اپنے پیر پسار چکا تھا۔ اس دوران سال کے شروع ہوتے ہی ایشیا، امریکہ، خلیجی ممالک سمیت پوری دنیا میں لاک ڈاؤن نافذ کر دیا گیا، یہاں تک کہ عبادگاہوں پر بھی تالے لگا دئے گئے۔ با جماعت نماز ادا کرنے یا کسی بھی مذہبی تقریبات منعقد کرنے پر پابندیا عائد کر دی گئیں۔
اپریل میں رمضان تو شروع ہوا لیکن باجماعت تراویح، افطار پارٹی اور رمضان کے بازار سے لوگ محروم رہے۔ مسجدوں سے آتی آذان کی صداؤں سے نمازیوں کا دل فریفتہ ہوتا رہا لیکن لوگ مسجدوں تک جانے کے بجائے اپنے گھروں پر نماز ادا کرنے پر مجبور رہے۔
لاک ڈاؤن کے باعث کاروبار کے متاثر ہونے اور یومیہ مزدوری کر اپنے کنبے کا پیٹ پالنے والے لوگ کافی پریشان رہے۔ غریبوں کو جو امداد رمضان کے دوران خیرات یا زکاۃ سے حاصل ہوتی تھی لاک ڈاؤن کے باعث زیادہ تر جگہوں پر غریب اس امداد سے بھی محروم رہے۔
گزشتہ برسوں میں پوری دنیا کی مساجد میں افطار کے وقت جو رونق دیکھنے کو ملتی تھی، ایسی کوئی تصویر اس سال نظر نہیں آئی۔
رواں برس جولائی میں کورونا وائرس کی عالمی وبا کے باعث سعودی عرب میں فریضہِ حج انتہائی محدود اور سخت احتیاطی تدابیر کے درمیان ادا کیا گیا۔ سعودی حکومت کے اعلان کے مطابق سعودی باشندوں میں سے صرف 30 فیصد اور سعودی میں رہنے والے 70 فیصد غیر ملکی افراد نے ہی مناسک حج ادا کئے۔
اس کے علاوہ عازمین حج مکہ میں خانہ کعبہ کو نہیں چھو پائے اور نہ حجرہ اسود (کعبہ کی جنوب مشرقی دیوار میں نصب سیاہ پتھر) کو بوسہ دے پائے۔
کووڈ وبا کے دوران مسجد الحرام میں نماز کی ادائیگی پر پابندی عائد نہیں کی گئی تھی لیکن 19 جولائی سے دو اگست (28 ذوالقعدہ سے 12 ذوالحج) تک منیٰ، مزدلفہ اور عرفات میں کوئی بھی شخص حج کا اجازت نامہ دکھائے بغیر داخل نہیں ہو سکے۔
اس دوران پوری دنیا بھر سے جن لوگوں نے بھی 2020 میں حج کے لئے درخواست دی تھی وہ غمگیں نم آنکھوں سے اپنی مایوسی کا اظہار کرتے نظر آئے۔
اسلامی کیلینڈر کے مطابق دس محرم کی مناسبت سے پیغمبرِ اسلام کے نواسے امام حسین اور ان کے گھرانے کی یاد میں جلوس نکالنے اور عزاداری کی روایت ہے لیکن اس سال کووڈ کے باعث بھارت میں جلوس نہین نکالے گئے جبکہ پاکستان، افغانستان، عراق سمیت کئی ممالک میں جلوس ایس او پیز کے تحت نکالے گئے۔ اس دوران عراق کے کربلا میں جلوس پر اسپرے کیا گیا تاکہ عقیدتمندوں کو کووڈ کی وبا سے محفوظ رکھا جا سکے۔
اس موقع پر مسلمانوں نے اپنے گھروں پر عزاداری کا اہتمام کیا لیکن وہ اجتماعی طور پر ایسی مجالس سے محروم رہے۔
رمضان کی رونقیں، عید کی خوشی، حج سے محروم مسلمان اور عاشورہ میں اجتماعی عزاداری کی مجالس پر پابندی کے بعد اب کورونا ویکسین کی آمد نے نئے سال میں مسلمانوں کی امیدوں کو زندہ کر دیا ہے کہ وہ آئندہ سال اپنے تمام تہوار، مذہبی عمل ماضی کی روایات کے تحت عمل میں لائیں گے۔