جمعہ کے روز حماس کے سینئر رہنما خلیل الحیہ، اسرائیل کے ساتھ 'جنگ بندی' کے اعلان کے بعد حامیوں کے ساتھ جشن میں شامل ہوئے اور اسے تحریک کی "فتح" قرار دیا۔
انہوں نے معاہدے کی شرائط ظاہر نہیں کیں اور دعویٰ کیا کہ اسرائیل حماس کا فوجی انفرااسٹرکچر تباہ کرنے میں ناکام رہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا گروپ کے عسکریت پسند زیرزمین سرنگوں میں محفوظ ہیں۔
اسرائیل اور حماس کے مابین جنگ بندی نافذ ہونے کے بعد غزہ شہر میں خوشی اور سیٹیوں کی آوازیں بلند ہوئیں۔
غزہ پٹی کے رہائشی 11 دن تک جاری رہنے والی لڑائی کے بعد سڑکوں پر نکل آئے اور جشن منایا۔ ان گیارہ دنوں میں درجنوں افراد ہلاک ہوئے۔
اسرائیل اور حماس کے مابین جنگ بندی نافذ کرنے پر اتفاق کے بعد جمعہ کو اقوام متحدہ کے اسکولوں میں پناہ لینے والے فلسطینی خاندان اپنے گھروں کو واپس جانے لگے۔
جب لڑائی میں شدت پیدا ہوگئی تھی تو بہت سے لوگ اپنے بچوں اور سامان کو لے کر غزہ شہر کے نواح میں پناہ لینے پر مجبور ہو گئے تھے۔ اس علاقے میں اقوام متحدہ کے زیر انتظام اسکول چل رہے ہیں۔
واضح رہے کہ اسرائیل اور حماس نے تشدد کے ختم کرنے کے لئے مصری حمایت یافتہ تجویز کو قبول کیا جس کے بعد جنگ بندی کا علان کیا گیا۔ یہ اعلان مقامی وقت کے مطابق 0200 بجے (جمعرات کو 23:00 جی ایم ٹی) ہوا۔
غزہ کی وزارت صحت کے مطابق اس تنازع کے دوران کم از کم 230 فلسطینی ہلاک ہوئے، جن میں 65 بچے اور 39 خواتین شامل ہیں جبکہ 1710 افراد زخمی ہوئے۔
اسرائیل میں بارہ افراد ہلاک جن میں ایک پانچ سالہ لڑکا اور 16 سالہ لڑکی شامل ہیں۔