ETV Bharat / international

یمن میں 2015 سے اب تک کم از کم 10 ہزار بچے ہلاک یا زخمی: یونیسیف - یمن میں جنگ

اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق یمن میں 15 مارچ 2015 سے 30 ​​ستمبر 2021 کے درمیان ہونے والی لڑائی میں مجموعی طور پر 3،455 بچے ہلاک اور 6،600 سے زائد بچے زخمی ہوئے ہیں۔ اس حساب سے یومیہ چار بچے ہلاک یا زخمی ہوئے۔

at least 10,000 children killed, wounded in Yemen war since 2015 says unicef
یمن میں 2015 سے اب تک کم از کم 10 ہزار بچے ہلاک یا زخمی ہوچکے ہیں: یونیسیف
author img

By

Published : Oct 20, 2021, 5:08 PM IST

بچوں سے متعلق اقوام متحدہ کے ادارے یونیسیف کے ترجمان جیمز ایلڈر نے جنیوا میں بریفنگ کے دوران یمن میں خانہ جنگی کو ختم کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ یمن جنگ نے ایک اور شرمناک سنگ میل عبور کیا ہے، جس میں مارچ 2015 میں لڑائی شروع ہونے کے بعد سے اب تک 10 ہزار بچے ہلاک یا زخمی ہو چکے ہیں اور یہ روزانہ چار بچوں کے برابر ہے۔

جیمز ایلڈر کے مطابق یہ تعداد اقوام متحدہ کے رپورٹنگ اور مانیٹرنگ آپریشن سے تصدیق شدہ ہیں جن کی تعداد یقیناً حقیقت سے کم ہے کیونکہ کئی بچوں کی اموات اور زخمی ہونے کا ریکارڈ موجود نہیں ہے۔

اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق یمن میں 15 مارچ 2015 اور 30 ​​ستمبر 2021 کے درمیان ہونے والی لڑائی میں مجموعی طور پر 3،455 بچے ہلاک اور 6،600 سے زائد زخمی ہوئے۔

ایلڈر نے وضاحت کی کہ وہ پیر کو یمن کے ایک مشن سے واپس آئے تھے جہاں انہوں نے متعدد بچوں کو دیکھا جو ملکی خانہ جنگی، معاشی تباہی اور ٹوٹ پھوٹ کے شکار سماجی اور صحت کے سہولیات کے ساتھ ساتھ اقوام متحدہ کے کم امدادی پروگراموں سے دوچار ہیں۔

یونیسیف کا کہنا ہے کہ پانچ میں سے چار بچوں کو انسانی امداد کی ضرورت ہوتی ہے۔ ایلڈر نے نشاندہی کی کہ یمن میں 11 ملین سے زائد بچوں کو انسانی امداد کی ضرورت ہے ، جبکہ 400،000 بچے شدید غذائی قلت کا شکار ہیں۔ 20 لاکھ سے زائد بچے اسکولوں سے باہر ہیں، 40 لاکھ بچے اسکولوں سے باہر ہونے کے قریب ہیں۔

جنگ کے علاوہ ، ایلڈر نے کہا کہ بہت سے یمنی کھانے کی کمی کی وجہ سے نہیں بلکہ اسے خریدنے کے لیے پیسوں کی کمی کی وجہ سے بھی بھوکے ہیں۔

at least 10,000 children killed, wounded in Yemen war since 2015 says unicef
یمن میں 2015 سے اب تک کم از کم 10 ہزار بچے ہلاک یا زخمی ہوچکے ہیں: یونیسیف

انہوں نے کہا کہ وہ بھوک سے مر رہے ہیں کیونکہ بڑوں نے جنگ جاری رکھی ہے جس میں بچے سب سے زیادہ نقصان اٹھاتے ہیں۔

انہوں نے کہا "یونیسف کو فوری طور پر یمن میں 2022 کے وسط تک ان کی جان بچانے کے کام کو جاری رکھنے کے لیے 235 ملین ڈالر سے زیادہ کی ضرورت ہے۔

ایلڈر نے یمن تنازع کے فریقین اور ان پر اثر و رسوخ رکھنے والے افراد پر زور دیا کہ وہ لڑائی بند کریں اور بچوں کو ہلاک اور زخمی کرنا بند کریں۔ ایلڈر نے جنگ کے خاتمے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ یمن دنیا میں بچوں کے لیے سب سے مشکل جگہ ہوتا جارہا ہے۔

یاد رہے کہ یمن میں خانہ جنگی کا آغاز 2014 میں ہوا تھا جہاں دارالحکومت صنعا پر حوثی باغیوں نے قبضہ کرلیا تھا، جن کے بارے میں تاثر ہے کہ انہیں ایران کی پشت پناہی حاصل ہے۔

بعد ازاں سعودی عرب کی قیادت میں عرب ممالک کے اتحادیوں نے حکومت کی حمایت میں مداخلت کی اور باقاعدہ جنگ کا آغاز ہوگیا۔

مجموعی طور پر آرمڈ کنفلکٹ لوکیشن اینڈ ایونٹ ڈیٹا پروجیکٹ (ACLED) نے اندازہ لگایا ہے کہ یمن کی جنگ میں تقریبا 1,30,000 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔

بچوں سے متعلق اقوام متحدہ کے ادارے یونیسیف کے ترجمان جیمز ایلڈر نے جنیوا میں بریفنگ کے دوران یمن میں خانہ جنگی کو ختم کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ یمن جنگ نے ایک اور شرمناک سنگ میل عبور کیا ہے، جس میں مارچ 2015 میں لڑائی شروع ہونے کے بعد سے اب تک 10 ہزار بچے ہلاک یا زخمی ہو چکے ہیں اور یہ روزانہ چار بچوں کے برابر ہے۔

جیمز ایلڈر کے مطابق یہ تعداد اقوام متحدہ کے رپورٹنگ اور مانیٹرنگ آپریشن سے تصدیق شدہ ہیں جن کی تعداد یقیناً حقیقت سے کم ہے کیونکہ کئی بچوں کی اموات اور زخمی ہونے کا ریکارڈ موجود نہیں ہے۔

اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق یمن میں 15 مارچ 2015 اور 30 ​​ستمبر 2021 کے درمیان ہونے والی لڑائی میں مجموعی طور پر 3،455 بچے ہلاک اور 6،600 سے زائد زخمی ہوئے۔

ایلڈر نے وضاحت کی کہ وہ پیر کو یمن کے ایک مشن سے واپس آئے تھے جہاں انہوں نے متعدد بچوں کو دیکھا جو ملکی خانہ جنگی، معاشی تباہی اور ٹوٹ پھوٹ کے شکار سماجی اور صحت کے سہولیات کے ساتھ ساتھ اقوام متحدہ کے کم امدادی پروگراموں سے دوچار ہیں۔

یونیسیف کا کہنا ہے کہ پانچ میں سے چار بچوں کو انسانی امداد کی ضرورت ہوتی ہے۔ ایلڈر نے نشاندہی کی کہ یمن میں 11 ملین سے زائد بچوں کو انسانی امداد کی ضرورت ہے ، جبکہ 400،000 بچے شدید غذائی قلت کا شکار ہیں۔ 20 لاکھ سے زائد بچے اسکولوں سے باہر ہیں، 40 لاکھ بچے اسکولوں سے باہر ہونے کے قریب ہیں۔

جنگ کے علاوہ ، ایلڈر نے کہا کہ بہت سے یمنی کھانے کی کمی کی وجہ سے نہیں بلکہ اسے خریدنے کے لیے پیسوں کی کمی کی وجہ سے بھی بھوکے ہیں۔

at least 10,000 children killed, wounded in Yemen war since 2015 says unicef
یمن میں 2015 سے اب تک کم از کم 10 ہزار بچے ہلاک یا زخمی ہوچکے ہیں: یونیسیف

انہوں نے کہا کہ وہ بھوک سے مر رہے ہیں کیونکہ بڑوں نے جنگ جاری رکھی ہے جس میں بچے سب سے زیادہ نقصان اٹھاتے ہیں۔

انہوں نے کہا "یونیسف کو فوری طور پر یمن میں 2022 کے وسط تک ان کی جان بچانے کے کام کو جاری رکھنے کے لیے 235 ملین ڈالر سے زیادہ کی ضرورت ہے۔

ایلڈر نے یمن تنازع کے فریقین اور ان پر اثر و رسوخ رکھنے والے افراد پر زور دیا کہ وہ لڑائی بند کریں اور بچوں کو ہلاک اور زخمی کرنا بند کریں۔ ایلڈر نے جنگ کے خاتمے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ یمن دنیا میں بچوں کے لیے سب سے مشکل جگہ ہوتا جارہا ہے۔

یاد رہے کہ یمن میں خانہ جنگی کا آغاز 2014 میں ہوا تھا جہاں دارالحکومت صنعا پر حوثی باغیوں نے قبضہ کرلیا تھا، جن کے بارے میں تاثر ہے کہ انہیں ایران کی پشت پناہی حاصل ہے۔

بعد ازاں سعودی عرب کی قیادت میں عرب ممالک کے اتحادیوں نے حکومت کی حمایت میں مداخلت کی اور باقاعدہ جنگ کا آغاز ہوگیا۔

مجموعی طور پر آرمڈ کنفلکٹ لوکیشن اینڈ ایونٹ ڈیٹا پروجیکٹ (ACLED) نے اندازہ لگایا ہے کہ یمن کی جنگ میں تقریبا 1,30,000 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.