اسرائیل میں پارلیمانی انتخابات کے تحت منگل کو ہوئی ووٹنگ میں زبردست مقابلہ دکھائی دے رہا ہے۔ ایسے میں عرب اسلامی پارٹی ملک کے نئے وزیر اعظم کا فیصلہ کر سکتی ہے۔
انتخاب کے نتائج جلد ہی سامنے آجائیں گے لیکن فی الحال جو رجحان سامنے آئے ہیں اس کے مطابق وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو کی زیرقیادت اتحاد اور ان کی مخالف جماعتوں کے اتحاد کے مابین بہت کم فرق ہے۔ ایسے میں دونوں اتحاد کو حکومت کی تشکیل کے لیے عرب اسلامی پارٹی کی حمایت کی ضرورت پڑ سکتی ہے، جس نے 120 رکنی اسرائیلی پارلیمنٹ میں محض پانچ نشستوں پر کامیابی حاصل کی ہے۔
اس پارٹی نے فی الحال کسی کا ساتھ دینے کا اعلان نہیں کیا ہے۔ صورتحال کو دیکھتے ہوئے یہ بات مسترد نہیں کی جاسکتی ہے کہ 'یونائیٹڈ عرب لسٹ' اس فیصلے کی اہل ہے کہ اسرائیل کے طویل عرصے تک کام کرنے والے وزیر اعظم نیتن یاہو اقتدار میں رہیں گے یا اقتدار سے باہر کیے جائیں گے۔
واضح ہو کہ اسرائیل میں یہ پارلیمانی انتخابات محض دو سالوں میں چوتھی بار ہو رہے ہیں۔
بنیامین نتن یاہو اسرائیل کے گذشتہ بارہ برسوں سے وزیر اعظم رہے ہیں۔ ان کے حمایتیوں کا کہنا ہے کہ اپنے دور حکومت میں انہوں نے عرب دنیا تک سفارتی رابطے قائم کرنے کی کوشش کی اور وہ اس میں کامیاب بھی ہوئے ہیں۔
وزیر اعظم بنیامین نتن یاہو الگ الگ مقدمات میں دھوکہ دہی، اعتماد کی خلاف ورزی اور رشوت قبول کرنے کے الزامات کا سامنا عدالت میں کر رہے ہیں۔
واضح رہے کہ کورونا بحران کے دوران اسرائیل کی معاشی حالت بہت زیادہ خراب ہوگئی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ نتن یاہو کے خلاف گزشتہ دنوں ہونے والے مظاہروں میں احتجاج کرنے والے زیادہ تر طلبہ اور نوجوان شامل ہوئے، جن کی نوکریاں چلی گئی ہیں۔